گیارہ دنوں کے دوران صرف کھانے پینے، ادویات اور دیگر اشیا ضرورت کی دکانیں کھلی رہیں گی جبکہ کیفیز میں بیٹھنے کے بجائے کھانا صرف خریدا جا سکتا ہے۔
صدر ولادیمیر پوتن کی حکومت کو امید تھی کہ روس کی بنائی گئی سپتنک ویکسین کورونا کے خلاف کار آمد ثابت ہوگی، لیکن روسی عوام ویکسین لگوانے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
جمعرات تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو صرف روس کی 32 فیصد آبادی کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے۔
گیارہ دنوں کی بندش کے دوران حکومت نے شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کا پابند نہیں کیا ہے بلکہ اکثریت اس دوران اندرون یا بیرون ملک سفر کا ارادہ رکھتے ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کے مطابق بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے پیش نظر روسی فوج ماسکو کے علاقے میں کورونا مریضوں کے لیے عارضی ہسپتال قائم کرے گی۔
روس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ڈاکٹروں اور نرسوں کی بریگیڈ مریضوں کا خصوصی ہسپتالوں میں علاج کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
خیال رہے کہ کورونا کیسز میں کمی لانے کی غرض سے گزشتہ ہفتے صدر ولادیمیر پوتن نے 30 اکتوبر سے 7 نومبر تک ملک بھر میں تنخواہ سمیت چھٹیوں کا اعلان کیا تھا۔
حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ کیسز میں اضافے کے باوجود متعلقہ حکام ویکسین لگوانا لازمی قرار نہیں دے رہے ہیں۔
روس میں اب تک 80 لاکھ 40 ہزار افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ دو لاکھ 35 ہزار اموات واقع ہوئی ہیں۔