Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شادی کی تقریب میں موسیقی پر طالبان کی فائرنگ سے دو ہلاک

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ یہ طالبان کی پالیسی نہیں کہ میوزک سننے والوں کو قتل کریں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
طالبان جنگجوؤں کی جانب سے شادی کی تقریب میں موسیقی سننے پر فائرنگ سے دو افراد کی ہلاکت کے بعد کابل میں حکام نے کہا ہے کہ ایسے واقعات قابل قبول نہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں شادی کی ایک تقریب میں میوزک کی آواز سنائی دینے پر طالبان جنگجوؤں نے فائرنگ کی جس سے دو افراد ہلاک جبکہ مزید دو زخمی ہو گئے۔
مقامی حکام، عینی شاہدین اور مرنے والوں کے ورثا نے واقعہ کی تصدیق کی ہے جس کے بعد افغانستان پر کنٹرول رکھنے والے طالبان حکام نے کہا کہ واقعات کی تحقیقات جاری ہیں۔
طالبان کی گزشتہ حکومت کے دوران افغانستان میں موسیقی پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم حالیہ عرصے میں اس حوالے سے کوئی واضح احکامات جاری نہیں کیے گئے۔
طالبان کی قیادت موسیقی کو اسلامی شریعت سے متصادم سمجھتی ہے۔
ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’شادی کی تقریب کے دوران ایک الگ کمرے میں نوجوان موسیقی کے آلات بجا رہے تھے کہ تین طالبان جنگجو وہاں آئے اور ان پر فائرنگ کر دی۔ دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔‘
ننگرہار میں طالبان کے گورنر کے ترجمان قاضی ملا عادل نے واقعہ کی تصدیق کی تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
سکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ فائرنگ کرنے والے دو جنگجوؤں کو حکام نے حراست میں لے لیا ہے۔
کابل میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ واقعہ کی تصدیق نہیں کر سکتے تاہم یہ طالبان کی پالیسی نہیں کہ میوزک سننے والوں کو قتل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تفتیش جاری ہے، تاحال معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ یہ کوئی ذاتی دشمنی تھی یا کچھ اور۔‘
انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’یہ ہمارا حق نہیں کہ کسی کو موسیقی سے روکیں یا ایسا کچھ کریں، ہم صرف ان کو ترغیب دے سکتے ہیں۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ’اگر کوئی شخص کسی کو خود قتل کرتا ہے، ہر چند کہ وہ ہمارا اہلکار ہی کیوں نہ ہو، یہ جرم ہے اور اس پر ان کے خلاف عدالت میں کارروائی ہوگی۔‘

شیئر: