Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین: کورونا کے مقامِ آغاز پر امریکی رپورٹ ’سیاسی اور جھوٹ‘ پر مبنی

چین نے بارہا ان نظریات کو مسترد کیا ہے کہ وائرس ووہان کی ایک لیبارٹری سے خارج ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بیجنگ نے کورونا وائرس کے مقام آغاز کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس کو ’سیاسی‘ اور ’جھوٹ‘ پر مبنی قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے واشنگٹن پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چین پر ’حملہ کرنا‘ بند کرے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ رپورٹ کتنی بار شائع ہوئی ہے یا یہ کتنی دفعہ تیار ہوئی، یہ حقیقت نہیں بدلے گی کہ یہ رپورٹ بنیادی طور پر سیاسی ہے اور جھوٹ پر مبنی ہے جس کی کوئی سائنسی بنیاد یا ساکھ نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نئی معلومات کے بغیر انٹیلی جنس ایجنسیاں کورونا وائرس کے مقامِ آغاز کے بارے میں بہتر فیصلہ نہیں کر سکیں گی کہ یہ وائرس جانوروں سے منتقل ہوا یا لیبارٹری میں تیار ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وائرس کے مقام آغاز سے متعلق چین کے تعاون کی ضرورت ہوگی، تاہم اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بیجنگ ’عالمی تحقیقات میں رکاوٹ‘ ڈال رہا۔
امریکہ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کا قدرتی ماخذ اور لیبارٹری سے وائرس کا لیک ہونا دونوں قابل فہم مفروضے ہیں۔
یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ کبھی بھی کورونا وائرس کے مقامِ آغاز کی نشاندہی نہ کر سکے۔
لیبارٹری سے وائرس کے خارج ہونے کے نظریہ کے مطابق وائرس ووہان کے ایک تحقیقاتی ادارے سے پھیلا۔
ووہان میں سب سے پہلے کورونا وائرس کی وبا پھیلی تھی۔ لیبارٹری سے پھیلنے کا نظریہ غیر مصدقہ ہے۔ چین نے بارہا اس نظریے کو مسترد کیا ہے۔
رواں ماہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے مقامِ آغاز کو معلوم کرنے کے لیے ایک نیا پینل تشکیل دیا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے چین پر زور دیا تھا کہ وہ کورونا کیسز کا ابتدائی  ڈیٹا فراہم کرے۔
چین نے بارہا ان نظریات کو مسترد کیا ہے کہ وائرس اس کی لیبارٹری سے لیک ہوا ہے اور کہا ہے کہ مزید دوروں کی ضرورت نہیں ہے۔
 

شیئر: