Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک لبیک سے پابندی ہٹانے کے لیے سمری پنجاب کابینہ کو ارسال

آخری لمحے پر وزیر اعلی آفس نے کوئی بھی وجہ بتائے بغیر کابینہ کا اجلاس ملتوی ہونے کی خبر جاری کردی۔ (فوٹو: اے پی پی)
پنجاب حکومت کی وزارت داخلہ کی جانب سے صوبائی کیبنٹ کو ارسال کی گئی ایک سمری منظرعام پر آئی ہے جس میں کالعدم تحریک لبیک سے پابندی ہٹانے کے لئے وزرا سے رائے مانگی گئی ہے۔ 
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے اس سمری کی تصدیق کی ہے البتہ پنجاب حکومت نے اس پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
تین نومبر کو ارسال کی گئی اس سمری کا عنوان ہے ’تحریک لبیک پاکستان سے پابندی اٹھانے کی درخواست‘۔ 
صوبائی کابینہ کو بھیجی گئی اس سمری میں لکھا ہے کہ قواعد و ضوابط کے مطابق اگر کابینہ کا اجلاس نہ ہورہا ہو تو بھی تمام وزرا کو اس سمری کا جواب تین روز میں دینا ہو گا۔ جواب نہ ملنے کی صورت میں اس کو ہاں ہی تصور کیا جائے گا۔ 
خیال رہے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار  نے جمعرات چار نومبر کو صوبائی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کر رکھا تھا۔ ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے کی سفارش سے متعلق یہ سمری بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھی۔ 
البتہ آخری لمحے پر وزیر اعلی آفس نے کوئی بھی وجہ بتائے بغیر کابینہ کا اجلاس ملتوی ہونے کی خبر جاری کردی۔
جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کابینہ کے اگلے اجلاس کی تاریخ بعد میں بتائی جائے گی۔

تحریک لبیک پر پابندی کب لگی؟

رواں سال 14 اپریل کو پاکستان کی وفاقی حکومت نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پر پابندی عائد کر دیا تھا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں تحریک لبیک پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بتایا تھا  کہ ٹی ایل پی پر پابندی  انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے رولز 11 بی کے تحت لگائی گئی ہے۔
شیخ رشید نے کہا تھا کہ مذہبی جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش پنجاب حکومت نے کی تھی۔

شیئر: