Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کابینہ کی ہدایت‘، اسلام آباد میں مندر کے لیے مختص جگہ کی الاٹمنٹ منسوخ

سی ڈی اے نے اسلام آباد کی ہندو پنچایت کی درخواست پر سیکٹر ایچ نائن ٹو میں چار کنال کا پلاٹ الاٹ کیا تھا۔  (فوٹو: ایم این اے لال چند ملہی)
اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈے اے) نے اسلام آباد میں ہندوؤں کے مندر کی تعمیر کے لیے مختص جگہ کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی ہے۔
اس حوالے سے سوموار کو سی ڈی اے کے وکیل جاوید اقبال وینس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کر دیا۔
اسلام آباد کے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد میں مندر کے لیے مختص اراضی منسوخ کرنے کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ‘مندر کے لیے مختص کی گئی زمین پر تعمیراتی کام سی ڈی اے سے باضابطہ منظوری کے بعد شروع کر دیا گیا تھا، جبکہ کابینہ نے ایسی تمام الاٹ کی گئی زمین منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جہاں منصوبے پر کام کا آغاز نہیں ہوا، اس لیے ہندو مندر کے لیے مختص کی گئی زمین پر کابینہ کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہوتا۔‘
واضح رہے کہ جسٹس عامر فاروق نے ایک شہری کی مندر کی تعمیر کے خلاف درخواست پر سماعت کی تھی۔
دوران سماعت سی ڈی اے کے وکیل جاوید اقبال وینس نے عدالت کو بتایا کہ ’مندر کی تعمیر وفاقی کابینہ کی ہدایت پر کینسل کر دی گئی۔‘
’وفاقی کابینہ نے ہدایت کی کہ گرین ایریاز میں جن بلڈنگز کی تعمیرات نہیں ہوئیں کینسل کر دیں۔‘
خیال رہے کہ 2017 میں نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے احکامات پر سی ڈی اے نے اسلام آباد کی ہندو پنچایت کی درخواست پر سیکٹر ایچ نائن ٹو میں چار کنال کا پلاٹ الاٹ کیا تھا۔ 
اس مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب بھی منعقد ہوئی تھی جس کے مہمان خصوصی تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے انسانی حقوق لال ملہی تھے۔
تاہم اس پر مذہبی رہنماؤں اور علما نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

شیئر: