Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بظاہر مارگلہ نیشنل پارک کی زمین ملٹری ڈائریکٹوریٹ کو دینا غیر قانونی‘

عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت سروے کرائے اور نیشنل پارک میں ہر قسم کی تعمیرات روکے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک پر غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کو مارگلہ نیشنل پارک کی زمین ملٹری ڈائریکٹوریٹ کو دینے کے نوٹیفکیشن سے متعلق نظر ثانی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’بادی النظر میں مارگلہ نیشنل پارک میں آٹھ ہزار ایکڑ کی زمین ملٹری ڈائریکٹوریٹ کو دینا غیر قانونی ہے۔‘ 
مارگلہ نیشنل پارک پر غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیسز پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید کو وفاقی حکومت سے معاملے پر نظرثانی کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ملٹری اینڈ کو کس طرح آٹھ ہزار ایکڑ زمین الاٹ کر دی؟ مارگلہ نیشنل پارک میں جو کچھ بچ گیا ہے وفاقی حکومت اس کو بچانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت سروے کرائے اور نیشنل پارک میں ہر قسم کی تعمیرات روکے۔
کیوں نا عدالت یہ ہدایت جاری کرے کہ جس جس نے مارگلہ نیشنل پارک پر قبضہ کیا ان کے نام پبلک ہونے چاہئیں ۔‘ 
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’وفاقی حکومت نے نیشنل پارک کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے، کوئی رول آف لا نہیں ہے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کا کام ہے کہ وہ نشاندہی کرے جبکہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ ٹریل فور، فائیو اور سکستھ تک ہی مرکوز ہے۔ سی ڈی اے نے لوگوں کو سوائے پلاٹ دینے کے کچھ نہیں کیا۔‘ 
عدالت نے مونال ریسٹورنٹ کی پٹیشن واپس لینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ نجی نوعیت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، مونال کی تعمیر کس کی خواہش پر کی تھی یہ بھی ایک ہسٹری ہے۔ 

عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت سروے کرائے اور نیشنل پارک میں ہر قسم کی تعمیرات روکے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

 اٹارنی جنرل خالد جاوید نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ میں اس سے متعلق وفاقی حکومت کو اپنی ایڈوائس دوں گا۔ 
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ مارگلہ ہلز میں خیبر پختونخوا کی جانب پر اسلام آباد کے بارڈر پر نیشنل پارک میں تباہی جاری ہے اور کوئی غریب کوئی کمزور نہیں بلکہ  سارے طاقتور یہ قبضے کر رہے ہیں سی ڈی اے صرف طاقتوروں کو سہولت دیتی آئی ہے۔ 
وائلڈ لائف بورڈ کے وکیل کی جانب سے مونال ہوٹل کو حکم امتناع خارج کرتے ہوئے کاروبای سرگرمی سے روکنے کی بھی درخواست کی جو کہ منظور نہیں کی گئی، عدالت نے معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجتے ہوئے سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔  

شیئر: