Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوتھ کمشنر، نوٹری پبلک کے حلف کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

میڈیا میں اس وقت سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے حلف نامے کی بازگشت عروج پر ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے اس حلف نامے کا نوٹس لے لیا ہے جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت کے حوالے سے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے رکاوٹ بننے کا الزام عائد کیا ہے۔  
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے اس حلف نامے میں ایک سٹامپ پیپر پر ایک بیان درج ہے جس کے نیچے لندن کے ایک نوٹری پبلک کی تصدیقی مہر بھی ثبت ہے۔
نوٹری پبلک اور اوتھ کمشنر کیا ہوتا ہے اور ان کے سامنے دیے گئے کسی بھی حلف نامے کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس انوار الحق نے اردو نیوز کو بتایا ’نوٹری پبلک اور اوتھ کمشنر بنیادی طور سرکار کی طرف سے متعین کردہ افراد ہوتے ہیں جو روزمرہ معاملات میں عدالتوں میں پیش کیے جانے والے کاغذات کی تصدیق کرتے ہیں جس سے عدالتی وقت بچتا ہے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ نوٹری پبلک اور اوتھ کمشنر دو علیحدہ علیحدہ عہدے ہیں اور دونوں کے الگ الگ قانون ہیں جو کہ تقسیم ہند سے پہلے کے موجود ہیں۔
چونکہ پاکستان کا نظام قانون برطانوی قانون سے اخذ کیا گیا ہے، اس لیے بہت سے قوانین ابھی بھی ویسے ہی ہیں جو برطانوی راج کے دور میں نافذ کیے گیے تھے۔

پاکستان اور برطانیہ کے عدالتی قوانین کے تحت کوئی بھی حلف نامہ یا ڈاکیومنٹ نوٹری پبلک یا اوتھ کمشنر کی تصدیق کے بغیر عدالت میں جمع نہیں کروایا جا سکتا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

’نوٹری پبلک ایکٹ کے تحت کوئی بھی وکیل نوٹری پبلک بننے کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو درخواست دیتا ہے اور اس کے انٹرویو کے بعد تین سال کے لیے اسے نوٹری پبلک بنا دیا جاتا ہے۔ اور تین سال کے بعد اسے اس لائسنس کی تجدید کروانا ہوتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس اوتھ کمشنر ایکٹ کے تحت صوبے کی ہائی کورٹ خواہش مند وکلا کو اوتھ کمشنر کا لائسنس جاری کرتی ہے اور ان کا کام کسی بھی حلف نامے کو سٹامپ پیپر پر درج کر کے گواہ کے طور پر اپنا نام لکھنا ہوتا ہے کہ ان کے روبرو اس شخص نے گواہی دی ہے۔‘  
پاکستان اور برطانیہ کے عدالتی قوانین کے تحت کوئی بھی حلف نامہ یا ڈاکیومنٹ نوٹری پبلک یا اوتھ کمشنر کی تصدیق کے بغیر عدالت میں جمع نہیں کروایا جا سکتا۔ اوتھ کمشنر صرف حلف نامے کی عبارت کی تصدیق کرتا ہے جبکہ نوٹری پبلک کے پاس حلف ناموں کے علاوہ دیگر کاغذات کو بھی تصدیق کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔  
سابق چیف جسٹس سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اس طرح کے حلف کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟ تو جسٹس ریٹائرڈ انوارالحق کا کہنا تھا ’یہ ایک قانونی دستاویز ہوتی ہے۔ جیسے آپ ویسے ہی کوئی بات کر دیں اور وہی بات آپ ایک سٹامپ پیپر پر لکھ کر ایک اوتھ کمشنر کے روبرو حلف دے کر سامنے لائیں تو دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ تصدیق شدہ حلف کل کلاں غلط ثابت ہوتا ہے تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہو سکتی ہے کہ عدالت سے غلط بیانی کی گئی۔ آپ نے ایک دفعہ تصدیق شدہ حلف نامہ جمع کروا دیا تو پھر آپ کے پاس اس سے مکرنے کی گنجائش ختم ہو جاتی ہے۔

خواجہ محسن سمجھتے ہیں کہ اوتھ کمشنر اور نوٹری پبلک کا کام دستاویزات کو ’صرف عدالت میں پیش کرنے کے قابل‘  بنانا ہوتا ہے۔ (فوٹو: ان سپلیش)

لاہور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری جنرل خواجہ محسن سمجھتے ہیں کہ اوتھ کمشنر اور نوٹری پبلک کا کام دستاویزات کو ’صرف عدالت میں پیش کرنے کے قابل‘  بنانا ہوتا ہے۔ اس میں لکھے گئے مواد کا ذمہ دار صرف اور صرف ایسے مواد کو پیش کرنے والا ہی ہوتا ہے۔ ’اس میں ایک بات اور بھی واضح ہونی چاہیے کہ تصدیق شدہ حلف نامے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کی بات سچ ثابت ہو گئی ہے۔ بلکہ یہ جانچ کرنی عدالت کا کام ہوتا ہے۔ بس یہ ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے آپ اپنی بات عدالت کے سامنے رکھ سکتے ہیں جب بھی آپ اس کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔‘ 
جسٹس ریٹائرڈ انوار الحق کے مطابق سٹامپ پر لکھا گیا حلف نامہ ایک شہادت کے طور پر عدالت میں جمع کروایا جاتا ہے۔ اور چونکہ وہ ایک سرکاری شخص کے سامنے باقاعدہ حلف دے کر پایۂ تکمیل تک پہنچتا ہے لہٰذا عدالت میں پیش ہونے کی حد تک یہ ایک قانونی دستاویز ہوتی ہے۔ لیکن اس کے مندرجات کے درست یا غلط ہونے کا تعین عدالت میں ہی ہوتا ہے۔

شیئر: