Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں ’مس ہولوکاسٹ سروائیور‘ کا تاج 86 سالہ خاتون کے سر

مقابلے میں حصہ لینے والی خواتین کو پروفیشنل بیوٹیشنز نے تیار کیا۔ (فوٹو: عرب نیوز)
اسرائیل میں ایک 86 سالہ خاتون کو ’مس ہولوکاسٹ سروائیور‘ کا تاج پہنایا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق سیلینا سٹینفیلڈ اس وقت بچی تھیں اور اپنے والدین کے ساتھ رومانیہ میں تھیں اور قتل و غارت کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ایونٹ تفریحی ایونٹ کا اہتمام ایک مقامی تنظیم کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد ہولوکاسٹ میں بچ جانے والے افراد کی کم ہوتی تعداد کو سامنے لانا اور اس میں میں تفریح کا پہلو نکالنا تھا، اس مقابلے میں 80 اور 90 سال کی عمر کی خواتین نے حصہ لیا۔
مقابلے میں حصہ لینے خواتین کو پروفیشنل میک اپ آرٹسٹ، ہیئر ڈریسرز اور سٹائلٹس فراہم کیے گئے جنہوں نے مقابلہ شروع ہونے سے قبل ان کا اچھی طرح بناؤ سنگھار کیا۔
ملک کی معروف سلیبرٹیز جن میں مس اسرائیل نووا کوچبا بھی شامل تھیں، نے ججز کے فرائض انجام دیے۔
انہوں نے سیلینا سٹینفیلڈ کو سب سے زیادہ نمبر دیے، جس کے بعد تالیوں کی گونج میں ان کو تاج پہنایا گیا۔
مقابلے کا اہتمام کرنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ سٹینفیلڈ 1948 میں اسرائیل منتقل ہوئی تھیں، یہیں پر پلی بڑھیں اور شادی ہوئی، ان کے تین بچے ہیں جبکہ سات پوتے پوتیاں اور 21 پڑپوتے پڑپوتیاں ہیں۔
وہ کہتی ہیں ’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ جن سے میں اپنی خوشی کا اظہار کر سکوں، میں اس خصوصی دن بہت لطف اندوز ہوئی، اور اس سے لوگ بھی خوش ہوئے۔‘
اسرائیل نے 1948 میں دنیا بھر کے یہودیوں کی پناہ کے لیے کیمپ بنایا تھا، اس ملک میں ایسے ایک لاکھ 75 ہزار لوگ موجود ہیں جو ہولوکاسٹ میں بچ گئے تھے۔
ہولوکاسٹ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت نازی جرمنی اور اتحادیوں کی جانب سے 60 لاکھ یہودیوں کو قتل کیا گیا تھا۔
ایونٹ کے انعقاد میں ہیلپنگ ہینڈ نے مقامی تنظیم کی مدد کی تھی، جو ہولوکاسٹ میں بچ جانے والوں کے لیے کام کرتی ہے۔
ایسے ہی ایونٹ کا اہتمام 2018 میں بھی منعقد کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد کورونا وبا کی وجہ سے اس کا سالانہ سلسلہ روک دیا گیا تھا۔
مقابلے کا اہتمام کرنے والی تنظیم کے چیف ایگزیکٹیو شائمن سبیگ کا کہنا ہے کہ ’ہولوکاسٹ میں بچ جانے والی یہ حیرت انگیز خواتین، عمر کے آخری حصوں میں ہیں اور شاید زیادہ عرصہ ہمارے ساتھ نہ رہیں، یہ ہماری اصل ہیروز ہیں، ہم ان کے شکرگزار ہیں۔‘

شیئر: