انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کردیا ہے جن کی وجہ سے تقریباً ایک سال سے کسان ملک گیر احتجاج کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ انڈین سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ زرعی قوانین کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہ جمعرات کو اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کسانوں کو احتجاج کا حق ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق منگل کو کسانوں کی قیادت نے ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے عوام سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں دہلی کی سرحد پر پہنچیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈین کسانوں کے احتجاج میں شدت، ملک گیر ہڑتال میں ہائی وے بندNode ID: 604046
-
کسانوں کی فتح، مودی کا متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا اعلانNode ID: 619806
رواں ماہ کے آغاز میں پرتشدد مظاہروں کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سپریم کورٹ نے احتجاج پر سوال اٹھایا تھا۔
سوشل میڈیا پر صارفین انڈین حکومت کے اس اعلان کو کسانوں کی جیت اور وزیراعظم نریندر مودی کی ہار قرار دے رہے ہیں۔
وجے پراشاد نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں انڈین کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’سات سالوں میں پہلی مرتبہ زعفرانی داڑھی والے شخص کو اپنی شکست تسلیم کرنا پڑی۔‘
ان کا اشارہ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب تھا۔
تاہم صحافی چیتن چوہان کہتے ہیں کہ تینوں متنازع قوانین کسانوں کے لیے ختم نہیں کیے گئے بلکہ انڈین ریاست اتر پردیش میں انتخابات کی وجہ سے کیے گئے ہیں۔
BRAVO to the Indian farmers. First time in 7 years the Man with the Saffron Beard had to admit defeat. Modi repealed the farm laws, not because he saw the light of their hideousness but because the farmers & the working-class would not budge. Viva the kisans.— Vijay Prashad (@vijayprashad) November 19, 2021
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے کرائے جانے والے سروے اس بات کی طرف اشارہ کررہے تھے کہ ان کی جماعت کو آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں مغربی اترپردیش میں بھاری نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔
Don’t be mistaken, this repeal of three farm laws is not for farmers but for elections in Uttar Pradesh where all @BJP4India internal surveys predicted massive loss in western UP where party won 70 percent of seats last time. BJP leaders were not being allowed entry
— Chetan Chauhan (@chetanecostani) November 19, 2021
صحافی فائے ڈی سوزا نے ایک ٹویٹ میں کسانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ وہ اپنے مطالبات پر قائم رہے اور اپنے احتجاج سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔
Congratulations to the farmers who have stuck to their demands and refused to give in their protest
— Faye DSouza (@fayedsouza) November 19, 2021
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ اور وزیراعظم نریندر مودی کی ناقد ممتا بینرجی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میری طرف سے ہر کسان کو دلی مبارکباد جو اپنے حقوق کے لیے لڑے اور بی جے پی کے ظلم کے آگے نہیں جھکے۔‘
’یہ آپ کی جیت ہے۔‘
My heartfelt congratulations to every single farmer who fought relentlessly and were not fazed by the cruelty with which @BJP4India treated you. This is YOUR VICTORY!
My deepest condolences to everyone who lost their loved ones in this fight.#FarmLaws
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) November 19, 2021
آدتیا مینن نامی صارف نے اس حوالے سے لکھا کہ کسانوں نے ’دلی فتح‘ کرلیا اور ’کسانوں اور ان کی قربانیوں کی جیت ہوگئی۔‘
Dilli Fateh. Victory of farmers and their sacrifices
— Aditya Menon (@AdityaMenon22) November 19, 2021
رویندر سنگھ نے لوگوں کو یاد دلایا کہ اس کامیاب احتجاجی مہم میں تقریباً 700 کسان ہلاک ہوئے اور کسی کو بھی ان کی قربانیوں اور جرات کو بھلانا نہیں چاہیے۔