Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دلی فتح:‘ زرعی قوانین کا خاتمہ وزیراعظم مودی کی الیکشن مہم کا حصہ؟

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے. (تصویر: اے ایف پی)
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کردیا ہے جن کی وجہ سے تقریباً ایک سال سے کسان ملک گیر احتجاج کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ انڈین سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ زرعی قوانین کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہ جمعرات کو اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کسانوں کو احتجاج کا حق ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق منگل کو کسانوں کی قیادت نے ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے عوام سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں دہلی کی سرحد پر پہنچیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں پرتشدد مظاہروں کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سپریم کورٹ نے احتجاج پر سوال اٹھایا تھا۔
سوشل میڈیا پر صارفین انڈین حکومت کے اس اعلان کو کسانوں کی جیت اور وزیراعظم نریندر مودی کی ہار قرار دے رہے ہیں۔
وجے پراشاد نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں انڈین کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’سات سالوں میں پہلی مرتبہ زعفرانی داڑھی والے شخص کو اپنی شکست تسلیم کرنا پڑی۔‘
ان کا اشارہ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب تھا۔
تاہم صحافی چیتن چوہان کہتے ہیں کہ تینوں متنازع قوانین کسانوں کے لیے ختم نہیں کیے گئے بلکہ انڈین ریاست اتر پردیش میں انتخابات کی وجہ سے کیے گئے ہیں۔
BRAVO to the Indian farmers. First time in 7 years the Man with the Saffron Beard had to admit defeat. Modi repealed the farm laws, not because he saw the light of their hideousness but because the farmers & the working-class would not budge. Viva the kisans.— Vijay Prashad (@vijayprashad) November 19, 2021
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے کرائے جانے والے سروے اس بات کی طرف اشارہ کررہے تھے کہ ان کی جماعت کو آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں مغربی اترپردیش میں بھاری نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔
صحافی فائے ڈی سوزا نے ایک ٹویٹ میں کسانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ وہ اپنے مطالبات پر قائم رہے اور اپنے احتجاج سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ اور وزیراعظم نریندر مودی کی ناقد ممتا بینرجی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میری طرف سے ہر کسان کو دلی مبارکباد جو اپنے حقوق کے لیے لڑے اور بی جے پی کے ظلم کے آگے نہیں جھکے۔‘
’یہ آپ کی جیت ہے۔‘
آدتیا مینن نامی صارف نے اس حوالے سے لکھا کہ کسانوں نے ’دلی فتح‘ کرلیا اور ’کسانوں اور ان کی قربانیوں کی جیت ہوگئی۔‘
رویندر سنگھ نے لوگوں کو یاد دلایا کہ اس کامیاب احتجاجی مہم میں تقریباً 700 کسان ہلاک ہوئے اور کسی کو بھی ان کی قربانیوں اور جرات کو بھلانا نہیں چاہیے۔

واضح رہے گذشتہ سال 27 نومبر سے نافذالعمل نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے طور پر ہزاروں کسانوں نے انڈین دارالحکومت میں ڈیرے ڈال رکھے تھے اور کسانوں کا یہ احتجاج 2019  میں دوسری مرتبہ انتخابات جیتنے والی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کے لیے بڑا چیلینج  بنا ہوا تھا۔
26 جنوری کو انڈیا کے یوم جمہوریہ کے موقع پر  نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میں داخل ہو گئے تھے اور اس کے اوپر جھنڈا لہرا دیا تھا۔ اس پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ دلی میں مظاہرین نے لال قلعے پر دھاوا بول کر ملک کی ’توہین‘ کی ہے۔

شیئر: