Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کی خاتون صحافی کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر اقوام متحدہ کی مذمت

ژانگ ژان نے فروری 2020 میں ووہان کا سفر کیا تاکہ وبائی امراض کے مرکز میں افراتفری کے بارے میں رپورٹ کیا جا سکے۔ (فائل فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)
چین نے ملک میں کورونا وبا کے حوالے سے حکومتی کارکردگی کی کوریج پر قید سیٹیزن جرنلسٹ کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر اقوام متحدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو جنیوا میں چینی مشن نے ژانگ ژان کے معاملے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے جمعے کو جاری ’غیر ذمہ دارانہ‘ اور ’غلط‘ تبصروں پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان مارٹا ہرٹاڈو نے جمعے کو ان اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ 38 سالہ خاتون صحافی کی صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے اور حراست میں بھوک ہڑتال سے ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ہم چینی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کم از کم انسانی بنیادوں پر ژانگ کی فوری اور غیر مشروط رہائی پر غور کریں، اور اس کی مرضی اور اس کے وقار کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پر جان بچانے والی طبی امداد فراہم کرے۔'
ژانگ ژان جو ایک سابق وکیل ہیں، نے فروری 2020 میں ووہان کا سفر کیا تھا تاکہ وبائی امراض کے مرکز میں افراتفری کے بارے میں رپورٹ کیا جا سکے۔
انہوں نے اپنے سمارٹ فون کی ویڈیوز میں حکام کی جانب سے اس وبا سے نمٹنے کے حوالے سے کارکردگی پر سوالات اٹھائے تھے۔
انہیں مئی 2020 میں حراست میں لیا گیا تھا اور دسمبر میں 'جھگڑے بڑھانے اور پریشانی کو ہوا دینے' کے جرم میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ الزام معمول کے مطابق اختلاف رائے کو دبانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
مارٹا ہرٹاڈو نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر نے گذشتہ سال گرفتاری کے بعد سے چینی حکام کے ساتھ ژانگ کے معاملے پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے۔

شیئر: