کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک بار پھر لگائی جانے والی پابندیوں کے خلاف یورپ کے بعض شہروں اور فرانس کے زیر انتظام علاقوں میں مظاہروں کی نئی لہر پھوٹ پڑی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز، نیدرلینڈز کے بعض شہروں اور فرانسیسی کریبین علاقے گواڈالوپ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
مزید پڑھیں
-
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تکلیف دہ سرنج کے بجائے سکن پیچزNode ID: 613831
-
انڈیا میں کورونا وائرس کے خوف کے سایے میں دیوالی کی تقریباتNode ID: 615421
-
ایک ہفتے میں کورونا ایس او پیز کی 869 خلاف ورزیاں ریکارڈNode ID: 620486
آسٹریا میں مظاہروں کی نئی لہر دیکھنے میں آئی، جہاں حکومت نیا لاک ڈاؤن نافذ کر رہی ہے اور کورونا وائرس کی ویکسین لازمی قرار دی جا رہی ہے۔
پیر سے آسٹریا میں 29 لاکھ افراد کو دفتر جانے، ورزش کرنے اور اہم اشیا خریدنے کے لیے گھر سے نکلنے کے سوا کسی اور مقصد کے لیے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ملک میں کورونا وائرس کی ویکسین اگلے سال یکم فروری سے لازمی قرار دے دی جائے گی۔
برسلز میں کورونا وائرس کو روکنے کے اقدامات کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران کشیدگی دیکھنے میں آئی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس مظاہرے میں 35 ہزار افراد شریک تھے۔
برسلز میں ہونے والا یہ مظاہرہ خاص طور پر اس پابندی کے خلاف تھا جس کے تحت غیر ویکسین شدہ افراد کا ریستوران اور بارز جیسی جگہوں پر داخلہ ممنوع ہے۔
اے ایف پی کے فوٹوگرافر کے مطابق مظاہرے کا آغاز پُر امن انداز میں ہوا تھا۔ تاہم پولیس نے مظاہرین کے پٹاخے پھینکنے کے جواب میں پانی کی توپ اور آنسو گیس فائر کی، جس کے بعد جھڑپ ہوئی۔
پولیس نے بیلجیئم کے خبر رساں ادارے بیلگا کو بتایا کہ اس جھڑپ میں تین افسر زخمی ہوئے۔
مظاہرے کے کچھ شرکا نے سر پر ٹوپی پہنی ہوئی تھی اور ان کے ہاتھ میں قوم پرست تنظیم کے جھنڈے تھے۔ جبکہ کچھ نے نازی دور کے پیلے ستارے اپنے لباس پر لگا رکھے تھے۔
مظاہرین نے کچھ جگہوں پر آگ بھی لگائی اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تصاویر میں انہیں پولیس کی گاڑیوں پر حملہ کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔