Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کابینہ میں واپسی پر توجہ نہیں، عمران خان سے الگ نہیں ہوں گا‘

زلفی بخاری نے کرپشن الزامات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ فوٹو اے پی پی
وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری نے کہا ہے کہ ان کی سابقہ وزارت سینیٹر ایوب آفریدی کو دینا پارٹی کے لیے ضروری تھا کیونکہ انہوں نے مشیر خزانہ شوکت ترین کے لیے سینیٹ کی نشست چھوڑ کر بہت بڑی قربانی دی ہے۔  
جمعرات کے روز اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے اس فیصلے کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کے اس سیاسی ویژن کو سیلوٹ پیش کرتے ہیں۔ 
واضح رہے کہ زلفی بخاری کا شمار وزیراعظم کے قریبی دوستوں میں ہوتا ہے اور کرپشن الزامات کے باعث استعفی دے دینے کے بعد سے توقعات کی جا رہی تھیں کہ وہ کسی بھی وقت اس وزارت میں واپس آ جائیں گے، لیکن ایوب آفریدی کے اس وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد ان کی کابینہ میں واپسی کے امکانات تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔ 
اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت صرف وزارت برائے سمندر پار پاکستانیز خالی تھی جس کا کوئی وزیر نہیں تھا اور ایوب آفریدی کو اس کا قلمدان دینے کے بعد توقعات پیدا ہو گئی ہیں کہ وہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے مزید بہتر اقدامات کریں گے کیونکہ وہ خود بھی بیرون ملک رہ چکے ہیں۔ 
اس سوال کے جواب میں کہ کیا اب ان کی کابینہ میں واپسی کے امکانات ختم ہو گئے ہیں زلفی بخاری نے کہا کہ اس وقت ان کی توجہ اٹک میں اپنے حلقے اور کاروبار کی طرف ہے، کابینہ میں واپسی پر نہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو اور اپنی پارٹی کو لوگوں کے ساتھ جوڑنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پارٹی کو سیاسی طور پر مضبوط کرنا زیادہ ضروری ہے۔ 
جب ان سے استفسار کیا گیا کہ کیا وہ کابینہ میں واپس آنا چاہتے ہیں تو زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ عوام کے ساتھ منسلک ہونا اور پارٹی کو سیاسی طور پر مضبوط کرنا کابینہ کا رکن بننے سے زیادہ اہم ہے اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف  کی بھی ضرورت ہے کہ اس کو عوامی سطح پر سیاسی طور پر جتنا مضبوط کیا جا سکتا ہے، کیا جانا چاہیئے۔ 
’ماضی میں اس طرف زیادہ توجہ نہیں دی گئی لیکن اب یہ میری سر فہرست ترجیح ہے کیونکہ سیاستدانوں کو آخر میں عوام کے پاس ہی جانا ہوتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ عوام کا ان سے اور اپنی جماعت سے کبھی نہ ٹوٹنے والا تعلق بن جائے جس کے لیے وہ بھر پور کوششیں کر رہے ہیں۔‘ 
ایک اور سوال کے جواب میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ وہ اپنی پارٹی اور عمران خان کے ساتھ ہیں اور ان سے کبھی بھی الگ نہیں ہوں گے۔  

شیئر: