Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی شو میں علاقائی طلبا کے نئے آئیڈیاز کی نمائش

صحرا میں کام کرنے والا روبوٹ

دبئی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن اینڈ انووینشن کے طالب علم مظہر اتحادی نے ایک چھوٹا سا روبوٹ تیار کیا ہے جو صحرا میں بیج بونے کے کام آ سکتا ہے۔

صحرا  کے علاقوں میں دوسری کئی وجوہات کے علاوہ ضرورت سے زیادہ کاشتکاری، کان کنی اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔یہ چھوٹا خود مختار روبوٹ ہے جو کہ صحرا میں کل وقتی کام کرے گا۔
مظہر اتحادی روبوٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ روبوٹ سولر پینلز سے چلتا ہے جودن کے وقت چارج ہوتا ہے اور رات کے وقت زمینی راستے سے گزرتا ہے تاکہ زرخیز علاقوں کی نشاندہی کی جا سکے۔ ان پر رپورٹ تیار کی جا سکےاور اس کے سنسرز اور نیویگیشن سسٹم سے حاصل کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر بیج لگائے جا سکیں۔

دیہاتی طلبا کے لیے کرسی

منی پال ہائر ایجوکیشن اکیڈمی کے دبئی کیمپس میں سائرس خیس والا کا کہنا ہے کہ میں ان مسائل کے حل تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو واقعی مجھے مسائل لگتے ہیں۔

اور ان مسائل میں سے ایک  دیہی سکولوں میں تعلیم کی ناگزیر حالت ہے جہاں طلباء کے پاس بہتر انفراسٹرکچر نہیں ہے۔  بہت سے طلباء کی بنیادی فرنیچر تک رسائی نہیں۔  انہیں  فرش پر بیٹھنا پڑتا ہے جو بعد میں ان کی صحت میں پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔

ان کا مقصد غریب علاقوں کے سکولوں کے لیے اچھے معیار کے فرنیچر کی تلاش ہے۔ لکڑی کے ایک ٹکڑے سے بنائی گئی خاص قسم کی کرسی، کم اخراجات اور سادہ طریقے سے بنائی گئی ہے جو طلبا کے لیے انتہائی مناسب ہے۔

سوسائٹی کے لیے کارآمد ایپ

قاہرہ میں قائم جرمن یونیورسٹی کے علا  کامل کی تجویز کے مطابق ان کا  یہ  اقدام شہریوں کو اپنے ممالک میں محفوظ اور خطرناک علاقوں کی نشاندہی کرنے کے قابل بنا کر ہراساں کرنے کے واقعات کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ 
اس ایپ کا مقصد اینٹی ہراسمنٹ سوشل سکواڈ  بنانا ہے جو ہراساں کرنے سے بچ جانے والوں کو گمنام طور پر ان مقامات کو پن کرنے کی اجازت دیتا ہے جہاں انہیں ہراساں کیا گیا ہو تاکہ وہ اپنی کہانی سنا سکیں۔ عام افراد کو راہ چلتے ہوئے محفوظ رکھنا اس میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ مصر میں ہراساں کرنا سنگین مسئلہ ہے۔ اس سلسلے میں 42 فیصد لوگوں نے زبانی طور پر ہراساں کیے جانے کی اطلاع دی اور 29 فیصد ہراساں کیے جانے کی اطلاع دی۔
اس میں شامل افراد کا مطلب  ہراساں کرنے والے حالات میں دوسروں کی مدد کرنا ہے۔لوگ آپ سے رابط کرسکتے ہیں جو ہنگامی صورت حال میں آپ کی جگہ کا تعین کر سکیں گے۔

گونگے بہروں کے لیے خاص بریسلٹ

قاہرہ کی بدر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ندی باغت نے ایک سمارٹ بریسلٹ کی شکل میں ڈیوائس تیار کی ہے جو گونگے بہرے افراد  کو اپنے اردگرد کے لوگوں سے اظہار کرنے میں مدد کرتا ہے۔
یہ قابل سماعت الفاظ کو سن کر انہیں ٹیکسٹ میں تبدیل کرتا ہے۔ صارف سکینر کے ذریعے منتخب کر سکتا ہے کہ کس شخص کی آواز کو منتقل کرنا ہے۔
یہ سکینر اس بات کا تعین کرتا ہے کہ آواز کس سمت سے آ رہی ہے اور   اسے  سمارٹ فون کے ساتھ جوڑا بھی جا سکتا ہے تاکہ کالز کو ٹیکسٹ میں تبدیل کیا جا سکے۔

ضعیف افراد کی مدد کرنے والا نائمو روبوٹ

قاہرہ کی جرمن یونیورسٹی  کی طالبہ فرح برکات کی ایجاد ایک ایسا روبوٹ ہے جو ضعیف افراد  میں خود کی دیکھ بھال کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
صحت کی دیکھ بھال اور طبی حالات پر ردعمل ظاہر کرنے پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔ نائمو نامی یہ روبوٹ صحت کے معیار کو برقرار رکھنے اور شدید طبی حالات کی روک تھام کے لیے  اہم ثابت ہو گا۔
فرح برکات  کہتی ہیں کہ اس روبوٹ میں لگے سنسرزانفرادی طور پر فلاح و بہبود اور ضعیف افراد کی صحت کی دیکھ بھال کی سرگرمیوں کی عکاسی، حوصلہ افزائی  اور روز مرہ کے معمولات پر تجزیہ کرنے کے قابل ہو گا۔
 

شیئر: