Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرقی شام میں بس پر حملہ، آئل فیلڈ کے 10 کارکن ہلاک

یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب کارکنان کو کام سے واپس لے جایا جا رہا تھا۔ (فوٹو ڈیلی ٹائمز)
 شام کے مشرقی صوبہ دير الزور میں آئل فیلڈ میں کام کرنے والے کارکنوں کی بس پر جمعرات کو حملہ ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں کم ازکم 10 کارکن ہلاک ہو گئے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق شام کے سرکاری خبررساں ادارے ثنا نے تفصیل بتائے بغیر کہا ہے کہ اس دہشت گرد حملے کے نتیجے میں الخارطہ آئل فیلڈ کے 10کارکن ہلاک اورچند دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ذمہ دار کون ہے جب کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب کارکنان کو کام سے واپس لے جایا جا رہا تھا۔
تیل کی دولت سے مالا مال شام کے اس صوبے میں ایسی کارروائیوں میں باقاعدگی سے سرگرم داعش گروپ  نے اس کارروائی کا دعویٰ کیاہے۔
شام میں کام کرنے والی تنظیم آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ ديرالزور کے علاقے میں بس حملے میں دھماکہ خیز ڈیوائس استعمال کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ سانحہ  دیر ایزور کے اس علاقے میں پیش آیا  ہے جہاں داعش کے کارکن اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آبزرویٹری نے بتایا کہ الخارطہ آئل فیلڈ ديرالزورشہر سے20 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ داعش کے عسکریت پسندوں کوعلاقے سے نکالے جانے کے بعد حکومتی فورسز نے 2017 میں اس علاقے کو دوبارہ  اپنے قبضہ میں لے لیا تھا۔

 اسی ہفتے دیرالزور میں ایک دھماکے میں پانچ شامی فوجی مارے گئے تھے۔(فوٹو عرب نیوز)

داعش گروپ کی خود ساختہ خلافت نے شام میں مارچ 2019 میں امریکی حمایتی حملہ کے بعد شکست تسلیم کر لے تھی۔  یہ گروپ اب بھی شام کے وسیع صحرا میں خفیہ ٹھکانوں سے سرکاری افواج پر حملہ کرتا ہے جو دمشق کی بیرونی سرحدوں سے عراقی سرحد تک پھیلا ہوا ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق گزشتہ ماہ بھی داعش نے صوبہ دیرالزورمیں گھات لگا کر کیے گئے حملے میں حکومت نواز کم ازکم 13 ملیشیا کے جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا۔
علاوہ ازیں شام کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ اسی ہفتے دیرالزور میں ایک دھماکے میں مزید پانچ شامی فوجی مارے گئے۔
آبزرویٹری ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حکومت کے اتحادی روس نے گزشتہ دو دنوں کے دوران صحرا میں داعش کے ٹھکانوں پر کثیر تعداد میں فضائی حملے کئے ہیں۔
 

شیئر: