Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار

13 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے آغا سراج درانی کی ضمانت منظور کرلی تھی (فوٹو ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ سندھ کی اسمبلی کے سپیکر آغا سراج درانی نے سپریم کورٹ کے حکم پر نیب کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔
آغا سراج درانی نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی تھی جس کی سماعت کے دوران عدالت نے انہیں نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔
آغا سراج درانی کے وکیل نے استدعا کی کہ انہیں ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم جاری کر دیں جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈ کرنے کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔
بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے۔  پہلے نیب اتھارٹی کے سامنے سرنڈر کریں۔‘
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ’اس طرح کے سرنڈر کو عدالت نہیں مانتی۔ سرنڈر کریں گے تو آپ کی درخواست ضمانت سن لیں گے۔‘  
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’آغا سراج درانی نے گرفتاری کیوں نہیں دی؟ سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت خارج ہونے کے بعد ضمانت کیسے کی گئی۔ ملزم نے نیب کے سامنے سرنڈر نہیں کیا۔ جب ہائیکورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کو جیل میں ہونا چاہیے تھا۔‘
آغا سراج درانی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’عدالت کے سامنے میرے موکل نے سرنڈر کر دیا ہے۔ ہمیں کم ازکم ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کی اجازت دے دیں۔‘
سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’آغا سراج درانی پہلے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری دیں تو ان کا کیس اگلے ہفتے سنیں گے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’سندھ ہائی کورٹ نے میرٹس پر آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخی کی۔ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کیے بغیر سپریم کورٹ درخواست پر سماعت نہیں کرے گی۔‘
سپریم کورٹ نے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی اور کہا کہ آغا سراج درانی کو خصوصی رعایت کیوں دی جائے۔ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔
سماعت کے بعد آغا سراج درانی سپریم کورٹ کی عمارت میں ہی موجود رہے اور تین گھنٹے وکلا کے ہمراہ بیٹھے رہے۔ صحافیوں کے استفسار پر انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتظار ہے جس کے بعد ہی وہ سپریم کورٹ سے باہر جائیں گے۔

آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے (فوٹو سندھ حکومت)

سپیکر سندھ اسمبلی سے پوچھا گیا کہ ان کی اسلام آباد سے گرفتاری سے سندھ میں کیا پیغام جائے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ پہلی بار نہیں ہوگا۔ مجھے پہلے بھی اسلام آباد سے ہی گرفتار کیا تھا۔ میں بے نظیر بھٹو کا ساتھی ہوں اور ایسے حالات کا ہمیشہ سے سامنا کرتے ہوئے آیا ہوں۔‘
سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ سامنے آنے کے بعد آغا سراج درانی سپریم کورٹ کی عمارت سے باہر آئے تو نیب راولپنڈی کی ٹیم ان کی گرفتاری کے لیے موجود تھی۔ آغا سراج درانی نے سرنڈر کیا اور نیب ٹیم انھیں گرفتار کرکے لے گئی۔
13 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں آغا سراج درانی سمیت آٹھ ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی تھی۔ کیس کے ملزمان میں آغا سراج درانی، ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت 18 ملزمان شامل ہیں جن میں سے آٹھ ملزمان کی درخواست مسترد کی گئی ،جبکہ آغا سراج درانی کی اہلیہ اور بیٹوں کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی۔
آغا سراج درانی سمیت تمام ملزمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔
نیب نے آغا سراج درانی، ان کی اہلیہ، بچوں، بھائی اور دیگر پر مبینہ طور پر غیر قانونی طریقوں سے بنائے گئے ایک ارب 61 کروڑ روپے کے اثاثے رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔ سپیکر سندھ اسمبلی کو قومی احتساب بیورو نے مبینہ طور پر معلوم آمدن سے زائد منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے بنانے کی تحقیقات کے سلسلے میں فروری 2019 میں اسلام آباد کی ایک ہوٹل سے گرفتار بھی کیا تھا۔
13 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض آغا سراج درانی کی ضمانت منظور کرلی تھی تاہم اگلے ہی روز ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

شیئر: