Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکن شہری کو بچانے کی کوشش: ’درندوں کے جتھے میں ایک انسان‘

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے پریانتھا کمارا کی جان بچانے کی کوشش کرنے والوں کی تعریف کی جا رہی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پر تشدد کی کئی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی ہے جسے دیکھنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہجوم میں سری لنکن شہری پر صرف تشدد کرنے والے ہی نہیں بلکہ چند لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے انہیں بچانے کی کوششیں کیں۔
سوشل میڈیا پر سری لنکن شہری پر ہونے والے تشدد کی ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پریانتھا کمارا کو فیکٹری کی چھت پر تشدد کا نشانہ بنانے کے دوران کچھ افراد انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے پریانتھا کمارا کی جان بچانے کی کوشش کرنے والوں کی تعریف کی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا صارف افضال عباسی نے ٹوئٹر پر مذکورہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کچھ لوگ فیکٹری کی چھت پر  پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

سری لنکن شہری کو بچانے کی کوشش کرنے والوں کو ہیرو قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارف فاطمہ انور لکھتی نے لکھا’میرے ہیرو وہ چار انسان ہیں جنہوں نے سری لنکن شہری کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، اپنی جان خطرے میں ڈالی لیکن ہجوم کے ہاتھوں تشدد سے بچانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ ایسے لوگ مکمل اندھیرے میں روشنی کی کرن ہیں۔‘
پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کرنے والے شخص کی تصویر شیئر کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارف علی حسن کہتے ہیں کہ ’منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہجوم کے درمیان ایک بے بس انسان ہاتھ جوڑ کر پریانتھا کمارا کی زندگی کی بھیک مانگتا رہا مگر ہجوم میں سے کسی نے اس کی بات نہیں سُنی۔ اُسے دائیں بائیں دھکیلتے رہے۔‘
افضال خان وائرل ہونے والی ویڈیو پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ  ’سری لنکن منیجر کی جان بچانے کے لیے یہ نوجوان ہاتھ جوڑتا رہا۔ درندوں کے جتھے میں یہ ایک  ہی انسان تھا۔ ۔ حکومت کو چاہیئے کہ اس کو ستارہ شجاعت دے۔  یہ ہے اصل حقدار۔‘

سری لنکن شہری کی جان بچانے والے شخص کے حوالے سے ٹوئٹر صارف نبیل علی خان اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’کل سے اب تک ذہن ماؤف تھا ہر احساس پر مایوسی غالب تھی۔ لیکن ابھی یہ خبر دیکھی ہے کہ ’عدنان ملک‘ نامی مینیجر نے خود زخم کھا کر آخری وقت تک ’سری لنکن‘ شہری کو ہجوم سے بچانے کی کوشش کرتا رہا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’ اُس ایک شخص نے میرے اندر مرتے ہوئے پاکستان کو بچالیا ہے۔‘

شیئر: