Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی صدر ولادیمیر پوتن کا دورہ: ’انڈیا کو عظیم قوم اور آزمایا ہوا دوست سمجھتے ہیں‘

دونوں ممالک کے صدور کے مابین عسکری و توانائی کے شعبوں پر بات چیت ہوگی۔ فوٹو اے ایف پی
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے انڈیا کو ایک ’عظیم طاقت‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے صدر نے پیر کو انڈیا میں وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں کہا کہ انڈیا کو ایک عظیم طاقت، دوستانہ قوم، اور آزمایا ہوا دوست سمجھتے ہیں۔
عسکری اور توانائی کے شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی غرض سے روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے انڈیا کا دور کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے روس نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دفاعی اور توانائی کے شعبوں پر بات چیت ہوگی، جبکہ توانائی سے متعلق اہم معاہدے بھی متوقع ہیں۔ روس کی بڑی توانائی کمپنی روسنیفٹ کے سربراہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔
انڈیا کو ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک میں روس کا کردار نمایاں رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے حالیہ معاہدے کے تحت روس نے فضائی حملوں کا دفاع کرنے والا جدید ترین ایس 400 میزائل سسٹم انڈیا کو فراہم کیا ہے۔
پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ انڈین دوستوں نے واضح کیا ہے کہ وہ ایک خودمختار ملک ہیں اور یہ فیصلہ وہ خود کریں گے کہ کس کے ہتھیار خریدنے ہیں اور انڈیا کا شراکت دار کون ہوگا۔
خیال رہے کہ چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ نے چار ممالک پر مشتمل سکیورٹی ڈائیلاگ ترتیب دیا ہے جس نے چین اور روس میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان ممالک میں امریکہ کے علاوہ انڈیا، جاپان اور آسڑیلیا شامل ہے۔

روس کا انڈیا کو ہتھیاروں کی فراہمی میں نمایاں کردار رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

سرد جنگ کے دوران انڈیا اور سوویت یونین کے درمیان قریبی تعلقات تھے جسے دونوں ممالک خاص سٹراٹیجک شراکت داری سے مربوط کرتے ہیں۔
دارالحکومت دہلی میں واقع ’اوبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن‘ نامی تھنک ٹینک کی اہلکار نندن انی کرشنا کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمر پوتن کا دورہ انتہائی علامتی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے چین اور انڈیا کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے انڈیا اور روس کے درمیان تعلقات کی نوعیت سے متعلق تشویش پائی جاتی تھی تاہم صدر ولادیمیر پوتن کے دورے کے بعد تمام شکوک و شبہات دور ہو گئے ہیں۔
اس کے باوجود روس کو علاقائی پیچیدگیوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا بالخصوص ایسے وقت میں جب چین اور انڈیا کے درمیان علاقائی تنازعات پر صورتحال روز بروز کشیدہ ہو رہی ہے۔
انڈیا میں جندل گلوبل یونیورسٹی کے عہدیدار ٹاٹیانا بیلوسوفا کا کہنا ہے کہ روس کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کے باعث خطے میں اس کا اثر و رسوخ انتہائی محدود ہے۔

شیئر: