Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی پورٹ ہونے والوں کو کورونا کی صورتحال کے باعث رعایت مل سکتی ہے؟

جوازات کا کہنا تھا کہ اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع پرکام جاری ہے (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں ادارہ امیگریشن اور رہائش کے قانون کے حوالے سے سال رواں میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ان تبدیلیوں میں مملکت سے ڈی پورٹ ہونے والوں کے بارے میں بھی وضاحت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ’کیا چند ماہ قبل ڈی پورٹ ہونے والوں کو موجودہ کورونا کی صورتحال کی وجہ سے رعایت مل سکتی ہے یعنی وہ دوسرے ورک ویزے پرمملکت آ سکتے ہیں؟‘ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنہیں مملکت سے شعبہ ترحیل (ڈْیپورٹ) سے بے دخل کیا گیا ہے انہیں تاحیات مملکت کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔
جوازات کا مزید کہنا تھا کہ ایسے افراد کسی بھی ورک ویزے پرمملکت نہیں آسکتے، البتہ انہیں صرف حج وعمرہ ویزہ پرہی مملکت آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ نئے قانون کے نفاذ سے قبل ڈی پورٹ ہونے والے افراد پر مخصوص مدت کےلیے مملکت آنے کی پابندی عائد کی جاتی تھی۔ تاہم ایسے افراد کےلیے پابندی کا عرصہ پانچ برس ہوا کرتا تھا۔
بعدازاں اسے تین برس کردیا گیا تھا مگر نئے قانون کے نفاذ کے بعد ایسے تمام غیر ملکی کارکن جنہیں سعودی عرب سے بے دخل کیا جاتا ہے ان پر تاحیات مملکت میں ورک ویزے پرآنے اور یہاں ملازمت کرنے پرپابندی عائد کردی گئی ہے ایسے افراد صرف عمرہ اور حج کی غرض سے ہی آسکتے ہیں اس کےعلاوہ نہیں۔
جہاں تک مذکورہ سوال میں دریافت کیا گیا ہے کہ موجودہ کورونا صورتحال کے پیش نظر ڈی پورٹ ہونے والوں کو کسی قسم کی رعایت دی جائے گی۔
اس حوالے سے امیگریشن قانون واضح ہیں۔ موجودہ حالات میں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں، کیونکہ نئے قانون کے تحت ڈی پورٹ ہونے والے افراد محنت کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرفتار ہوتے ہیں جن میں وہ افراد بھی شامل ہوتے ہیں جن کا ’ہروب‘ فائل ہوتا ہے۔
ہروب یعنی سپانسر سے فرار ہونا یہ محنت کے قانون میں سب سے سنگین جرم شمار کیا جاتا ہے۔ اس لیے ایسے افراد کے لیے مملکت کے روزگار کے دروازے ہمیشہ کےلیے بند کردیے جاتے ہیں۔

ہروب یعنی سپانسر سے فرار ہونا یہ محنت کے قانون میں سب سے سنگین جرم شمار کیا جاتا ہے (فوٹو ایس پی اے)

 ایک اورشخص نے دریافت کیا کہ ’اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں شاہی رعایت کے اعلان کے باوجود توسیع نہیں ہوئی؟ 
اس حوالے سے جوازات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شاہی احکامات کے تحت سفری پابندی والے ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین جو مملکت نہیں آسکے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مرحلہ وار توسیع کی جارہی ہے۔
جوازات کا مزید کہنا تھا کہ اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع پرکام جاری ہے جو کہ نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے وہ تارکین جن کے اقامے اور خروج وعودہ کی مد ت میں تاحال توسیع نہیں ہوئی وہ اپن باری کا انتظار کریں جب جوازات کے سٹسم میں ان کا نمبر آئے گا توان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک از خود مفت توسیع ہو جائے گی۔

شیئر: