Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کی قیمت میں پھر اضافہ، آخر یہ فیول ایڈجسٹمنٹ ہے کیا؟

صارفین سے دسمبر میں بھیجے جانے والے بجلی کے بلوں میں یہ اضافی قیمت بھی وصول کی جائے گی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 4 روپے 74 پیسے اضافہ کر دیا ہے۔
نیپرا کے جمعرات کو جاری ہونے والے نوٹیفیکشن میں کہا گیا کہ یہ اضافہ اکتوبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔
اب صارفین سے دسمبر میں بھیجے جانے والے بجلی کے بلوں میں یہ اضافی قیمت بھی وصول کی جائے گی۔ نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ ان نئی قیمتوں کا اطلاق کراچی الیکٹرک کمپنی(کے الیکٹرک) کے صارفین پر نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ جب بھی نیپرا کی جانب سے نئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا اعلان ہوتا ہے تو صارفین کی جانب سے ردعمل سامنے آتا ہے اورحکومت کے ناقدین اس پر بڑھ چڑھ کر تنقید کرتے ہیں۔
اس سے قبل نیپرا نے 15 اکتوبر 2021 کو بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک روپے 68 پیسے اضافہ کیا تھا اور کہا تھا اس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔
فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کیا ہیں؟
آخر یہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ہیں کیا؟ اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر معاشی امور پر نگاہ رکھنے والے سینئر صحافی خلیق کیانی کا کہنا ہے کہ ’فیول کاسٹ کے حوالے سے سال کے شروع میں ہر مہینے کے حساب سے ٹیرف کاسٹ طے کر دی جاتی ہے۔‘
’فرض کریں کہ نیپرا نے یہ کہا کہ جون میں ٹیرف کاسٹ چار روپے ہو گی۔ لیکن اس میں بجلی بنانے کے لیے استعمال ہونے والے مختلف قسم کے ایندھن جیسے ایل این جی، گیس کی قیمیت اور پانی سے بجلی پیدا کرنے والے ذرائع کی صورت حال اور ڈالر کا ریٹ بھی کردار ادا کرتا ہے۔‘
’اگر پہلے سے لگائے گئے تخمینے کے برعکس ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا تو وہ اضافی قیمت اگلے بلوں میں وصول کی جائے گی۔‘
کیا نیپرا کا بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا عمل شفافیت پر مبنی ہوتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں خلیق کیانی کا کہنا تھا کہ ’یہ کافی ٹرانسپیرنٹ عمل ہوتا ہے۔ اس حوالے سے کھلی کچہری ہوتی ہے جس میں کوئی بھی شخص جا سکتا ہے۔‘
توانائی کے امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی خالد مصطفیٰ نے فیول ایڈجسٹمنٹ کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے لیے مختلف طرح کے ایندھن استعمال ہوتے ہیں۔ بجلی بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن جیسے کوئلہ، ایل این جی، ڈیزل اور فرنس آئل کی قیمت حکومت نے ماہانہ بنیادوں پر ادا کرنا ہوتی ہے۔‘
’اب اکتوبر میں جو بجلی استعمال ہوئی، اس کے ایندھن کی قیمت زیادہ تھی۔ اکتوبر میں تقریباً 60 بلین کا فیول استعمال ہوا۔ اب ہمیں دسمبر کے بل میں وہ پیسے ادا کرنے ہوں گے۔ اسی  لیے نیپرا نے 4 روپے 74 پیسے فیول ایڈجسمٹنٹ چارجز کی مد میں اعلان کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک ماہ میں یہ اضافہ عوام کے لیے بہت زیادہ ہوگا۔‘

وزارت توانائی کے مطابق یپرا میں موجودہ درخواست صرف ایک مہینے کے دوران استعمال شدہ ایندھن (فیول) کی مد میں تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خالد مصطفیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ’جن لوگوں نے ٹی او یو میٹرز لگوائے ہیں ان میں پورے دن کا اور پیک آوورز کا ٹیرٖف الگ الگ ہوتا ہے۔ ان لوگوں کو بھاری بل ادا کرنے پڑیں گے۔‘
’بجلی کی قیمت کے تعین کے معاملے میں حکومت کو ایندھن  کے انٹرنیشنل نرخوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اگر انٹرنیشنل مارکیٹ میں فرنس آئل اور دیگر ایندھن کی قیمت کم ہوتی ہے تو فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیرف بھی کم ہو جاتا ہے۔‘
’اس حوالے سے حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل بھی ہے، اس لیے انٹرنیشنل سطح پر اضافے کی صورت میں بلوں میں بہر صورت اضافی قیمت لگانا ہوتی ہے۔‘
وزارت توانائی کا موقف
جمعرات کو وزارت توانائی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’وزارت توانائی نے 22نومبر کو بجلی کی قیمت میں ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ سے متعلق خبروں کی وضاحت کی تھی۔‘
نیپرا میں موجودہ درخواست صرف ایک مہینے کے دوران استعمال شدہ ایندھن (فیول) کی مد میں تھی جس پر آج (بدھ کو) نیپرا نے باقاعدہ سنوائی کے بعد فیصلہ دیا ہے۔‘
’نیپرا بجلی کی قیمت میں مخصوص مدت کے لیے فیول کی قیمت کا تعین کرتا ہے جوکہ مثبت یا منفی ہو سکتی ہے۔ نیپرا کے ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ کے فیصلے کی بنیاد بھی عالمی مارکیٹ میں اکتوبر کے مہینے میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔‘

 

 

 

شیئر: