Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہنگائی، تجارتی خسارے میں اضافہ، سٹیٹ بینک نے شرح سود بڑھا دی

سٹیٹ بینک نے گزشتہ ماہ نومبر کی 20 تاریخ کو بھی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے سٹیٹ بینک نے ملک میں مہنگائی اور ادائیگیوں میں بڑھتے عدم توازن کے خطرات سے نمٹنے کے لیے شرح سود کو 100 بیس پوائنٹس یعنی ایک فیصد بڑھا دیا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں شرح سود 8.75 فیصد سے بڑھ کر 9.75 فیصد ہو گئی ہے۔
منگل کو سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیس پوائنٹس بڑھا کر 9.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ معاشی نمو پائیدار رہے۔ 
خیال رہے کہ سٹیٹ بینک نے گزشتہ ماہ نومبر کی 20 تاریخ کو بھی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا تھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق 19 نومبر 2021ء کو پچھلے اجلاس کے بعد سے سرگرمی کے اظہاریے مضبوط رہے ہیں جبکہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس کا سبب بلند عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے۔
سٹیٹ بینک نے تسلیم کیا ہے کہ نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر ساڑھے 11 فیصد ہو گئی۔ شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہو گئی جس سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ’بیرونی شعبے میں ریکارڈ برآمدات کے باوجود اجناس کی بلند عالمی قیمتوں نے درآمدی بل میں خاصا اضافہ کرنے میں کردار ادا کیا۔ نتیجے کے طور پر پی بی ایس اعدادوشمار کے مطابق نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہو گیا۔‘
سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق اعداد وشمار کے حالیہ اجرا سے تصدیق ہوتی ہے کہ مہنگائی اور جاری کھاتے کے خسارے کو معتدل کرنے کے سلسلے میں مانیٹری پالیسی کا زور دینا مناسب تھا۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران سٹیٹ بینک نے شرح سود میں مجموعی طور پر ڈھائی فیصد اضافہ کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ مانیٹری کمیٹی نے اپنے فیصلے تک پہنچنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق مستحکم برآمدات اور ترسیلات کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ یا جاری کھاتے کا خسارہ اس سال درآمدات بڑھنے کے سبب تیزی سے بڑھا ہے اور تازہ ترین اعداد وشمار ابتدائی توقع سے زائد رہے ہیں۔ 
شرح سود بڑھانے کے فیصلے پر معاشی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین بھی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔
سابق وفاقی سیکریٹری یونس ڈھاگہ کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے بڑھتے دباؤ کو شرح سود بڑھانے سے قابو میں نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ جب بینکوں سے لیے جانے والے قرض کا 80 فیصد حکومت کو جاتا ہو تو شرح شود بڑھانے سے صرف بجٹ خسارہ بڑھے گا اور ایف بی آر پر مزید ٹیکس جمع کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوگا۔
اکنامکس پڑھانے والے ایک ٹوئٹر صارف محسن رضا نے شرح سود بڑھانے کے فیصلے کو درست قرار دیا اور لکھا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سٹیٹ بینک کا فیصلہ اچھا ہے اور اس سے قومی بچت میں اضافہ ہوگا۔

شیئر: