Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری نگر میں 30 سال سے بند گرجا گھر میں کرسمس کی تقریب ’نیک شگون‘

کشمیر میں موجود مسیحی 2016 سے گرجا گھر کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ (فوٹو: جموں کشمیر لیفٹیننٹ گورنر)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں واقع 125 برس پرانے گرجا گھر میں گذشتہ 30 سالوں میں پہلی مرتبہ کرسمس کی تقریب کا انعقاد ہوا۔
عرب نیوز کے مطابق کشمیر کے قدیم ترین سینٹ لیوکس گرجا گھر کو گذشتہ ہفتے دوبارہ کھولا گیا تھا۔ کشمیر میں موجود مسیحی 2016 سے گرجا گھر کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ جموں و کشمیر کے محکمہ سیاحت کی جانب سے گرجا گھر کی تزئین و آرائش کا کام 2019 میں شروع ہوا تھا جس پر تقریباً 80 ہزار ڈالر کی لاگت آئی۔
انڈیا میں تین کروڑ سے زیادہ مسیحی آباد ہیں۔ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں گرجا گھر کے دوبارہ کھلنے کی خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب انڈیا میں مسیحی برادری کے ساتھ نامناسب سلوک کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ مسیحی مخالف ہندو انتہا پسند دیہاتوں میں داخل ہو رہے ہیں، گرجا گھروں پر دھاوا بول رہے ہیں، مسیحی ادب کو جلا رہے ہیں، سکولوں اور عبادت کرنے والوں پر حملے کر رہے ہیں۔
پادریوں کے سربراہ ریو ایریک ترسم ن نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم گرجا گھر کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے کشمیر کی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ ہماری پوری کمیونٹی بہت خوش ہے۔ یہ ایک خواب ہے جو سچ ثابت ہوا۔
سری نگر کے علاقے ڈلگیٹ میں واقع سینٹ لیوکس گرجا گھر کا سنگ بنیاد 12 ستمبر 1896 کو دو بھائیوں ارنسٹ اور آرتھر نیو نے رکھا تھا۔
انہوں نے پہلی مرتبہ کشمیر میں جدید ادویات اور 19 ویں صدی میں ہیضہ اور چیچک کی ویکسینیشن فراہم کی۔ دونوں بھائیوں نے 1888 میں کشمیر مشن ہسپتال بھی قائم کیا تھا۔
اس گرجا گھر کو 90 کی دہائی کے آغاز میں بند کر دیا گیا تھا، جب مسلمان اکثریتی علاقے میں عسکریت پسندوں نے انڈین حکومت کے خلاف بغاوت شروع کی۔

مسیحی برادری نے گرجاگھر کے دوبارہ کھولنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ (فوٹو: اے پی)

کشمیر کئی دہائیوں سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا مرکز رہا ہے جو دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان دو جنگوں کا بھی سبب بنا۔
دونوں ممالک کشمیر کے مکمل خطے پر دعوے داری رکھتے ہیں۔
سنیچر کو گرجا گھر کے کھولنے کے تین دن بعد سو زیادہ مسیحیوں نے کرسمس کی عبادات کیں۔
گریس پیلجر سری نگر میں سکول چلاتے ہیں، انہوں نے گرجا گھر کے دوبارہ کھولنے کو کشمیر کے لیے ’نیک شگون‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’محسوس کرتے ہیں کہ معاشرے میں ہمیں قبول کیا گیا۔ یہ ایک مثبت اشارہ ہے۔ یہ امید اور امن لاتا ہے، خاص طور پر کرسمس کے موقعے پر۔

شیئر: