Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان، افغان سرحد پر خاردار باڑ اکھاڑنے پر خاموش نہیں: وزیر خارجہ

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر افغان طالبان کی جانب سے خاردار باڑ اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں ہیں بلکہ سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ ہیں۔ کچھ شرپسند عناصر اس معاملے کو ہوا دینا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے۔ ہم سفارتی سطح پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفط کریں گے۔‘
تقریباً دو ہفتے قبل پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر خاردار باڑ اکھاڑنے کا پہلا واقعہ 19 دسمبر کو پیش آیا تھا جن طالبان جنگجوؤں نے پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ سرحدی باڑ لگانے سے روک دیا تھا۔
دوسرا واقعہ 30 دسمبر کو پیش آیا جب پاکستانی فوج صوبہ بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب خاردار باڑ لگا رہی تھی۔ افغانستان کے صوبے نمروز کی سرحد بلوچستان سے لگتی ہے۔ طالبان نے کہا تھا کہ انہوں نے نمروز کے قریب پاکستانی فوج کو باڑ لگانے سے روکا۔
2021 کی سفارتی کامیابیوں کے بارے میں طویل پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ 2021 میں بھی انڈیا کے ساتھ تعلقات جمود کا شکار رہے۔ انڈیا کا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور سیاسی الزامات کا شکار ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)

’وہ اس خطے کی غربت اور ترقی کی بجائے اپنی سیاست کو دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا میں مسلم کش سوچ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انڈیا کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جاری رکھے ہیں۔ اس کی ریاستی دہشت گردی نہتے کشمیریوں کے خلاف جاری ہے۔ 2021 میں بھی انڈیا نے دنیا کے ماحول کو خراب کیا ہے۔ ہم انڈیا سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سارک ایک اہم فورم ہے۔ بدقسمتی سے انڈیا نے اس کو غیر فعال کر کہ رکھ دیا ہے۔
’انڈیا اگر سارک سربراہ اجلاس میں شرکت نہیں کرنا چاہتا تو وہ ورچوئل طریقے سے شرکت کرلے لیکن پاکستان میں سارک سربراہ اجلاس کا انعقاد ممکن بنائے۔ پاکستان سارک سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے اور تمام رکن ممالک کو دی گئی اپنی دعوت کو دہراتے ہیں۔

تقریباً دو ہفتے قبل پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر خاردار باڑ اکھاڑنے کا پہلا واقعہ 19 دسمبر کو پیش آیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

وزیر خارجہ نے علاقائی اور عالمی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نہ کسی کیمپ یا بلاک کی پالیٹکس کا حصہ ہے نہ بننا چاہتا ہے۔ امریکہ جانتا ہے کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کیسے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان نے واضح موقف پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پاکستان میں ایک سیاسی اور جمہوری روایت پنپ رہی ہے کہ ایک جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل کر رہی ہیں۔ اب اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے جمہوریت کے چیمپئنز کو صبر کرنا پڑے گا کہ وہ حکومت کو اپنا وقت پورا کرنے دیں۔ یہ عوام کا فیصلہ ہوگا کہ وہ انتخابات میں اگلی دفعہ کس کو ووٹ دے کر اقتدار سونپتے ہیں۔ جمہوری استحکام ہی کامیاب خارجہ پالیسی کا ضامن ہے۔

شیئر: