Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے مزید لوگوں کے انخلا میں ناکامی مایوس کن ہے: شہزادہ ولیم

گذشتہ ماہ ایک ہوٹل میں شہزادہ ولیم نے افغان پناہ گزینوں سے ملاقات کی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کے شہزادہ ولیم نے افغانستان کے پناہ گزینوں سے کہا ہے کہ ان کے نزدیک یہ ’مایوس کن‘ امر ہے کہ برطانوی فوج افغانستان میں طالبان کی آمد کے بعد مزید لوگوں کے انخلا میں ناکام رہی۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ ماہ شہزادہ ولیم نے ایک ہوٹل میں افغان پناہ گزینوں سے ملاقات کی تھی۔ 15 ہزار سے زیادہ افغان برطانیہ میں آباد ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔
انہوں نے ملاقات کے دوران سوال کیا کہ اگست میں 15 ہزار افغانوں کے برطانیہ کے لیے انخلا کے بعد ان کے مستقل گھر تلاش کرنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟
برطانوی روزنامہ دی ٹائمز کے ساتھ ایک پناہ گزین نے شہزادہ ولیم کے ساتھ ملاقات کے بارے میں کہا کہ ’انہوں نے بتایا کہ تھا کہ اگست میں انخلا کی کوششوں سے وہ مایوس ہیں۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ ’کاش ہم مزید افغانوں کو برطانیہ لا سکتے۔‘
برطانوی شہزادہ طالبان کے بارے میں متجسس ہیں کہ آیا اس گروپ میں تبدیلی آئی ہے؟
پناہ گزین حسین سعیدی سمنگان جو کابل میں برطانوی سفارت خانے میں سیاسی امور کے سیکریٹری تھے، نے اس سوال کے جواب میں شہزادہ ولیم کو بتایا کہ ’نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ طالبان کیا چاہتے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ وہ نہیں بدلے اور ہم ان پر اعتماد نہیں کر سکتے۔‘

اگست میں انخلا کے بعد 15 ہزار سے زیادہ افغان برطانیہ پہنچے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کابل کے سقوط اور افراتفری میں نیٹو کے انخلا کو چار ماہ گزرنے کے بعد 15 ہزار میں سے چار ہزار افغانوں کو طویل المدت رہائش فراہم کر دی گئی ہے۔ دیگر پناہ گزین اب بھی ہوٹلوں میں مقیم ہیں۔
پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے والی مقامی کونسلوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس افغانوں کو دینے کے لیے بہت کم مکانات دستیاب ہیں۔ یہ مسئلہ انگلش چینل کے ذریعے ہزاروں تارکین وطن کے آنے سے بڑھ گیا ہے۔
انگلش چینل کے ذریعے آنے والوں میں زیادہ تر بچے ہیں جن کو چھت فراہم کرنے کے لیے افغانوں پر ترجیح دی جا رہی ہے۔

شہزادہ ولیم نے سوال کیا کہ افغانوں کے لیے مستقل گھر تلاش کرنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

افغانوں کے خاندان جو اوسطاً سات افراد پر مشتمل ہوتے ہیں، مقامی حکام کے لیے ایک اضافی مسئلہ ہے۔ زیادہ افراد پر مشتمل افغان خاندانوں کے لیے مقامی حکام کے پاس بہت ہی کم مکانات ہیں۔
ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ ’ہم نے افغانستان سے 15 ہزار سے زیادہ لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے میں مدد کی اور ہمیں فخر ہے کہ چار ہزار سے زیادہ افغانوں کو گھر فراہم کرچکے ہیں۔ 300 سے زائد مقامی حکام نے ان کی مدد کا وعدہ کیا ہے۔‘

شیئر: