Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرحدی مسئلہ بات چیت سے حل کریں گے: افغان طالبان

حالیہ دنوں میں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے سرحد سے باڑ ہٹانے کی کوشش کی گئی تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں طالبان کی وزارت خارجہ نے پاکستان کے ساتھ دونوں ممالک کی سرحد پر تناؤ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’امارات اسلامیہ افغانستان‘ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔
بدھ کے روز طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد ڈیورنڈ لائن پر کچھ واقعات رونما ہوئے ہیں جن سے ضرورت محسوس ہوئی ہے کہ دونوں ممالک کے حکام اس مسئلے کو ایڈریس کریں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امارات اسلامیہ افغانستان مسائل کو باہمی اتفاق، بات چیت اور اچھے پڑوسی رویے سے حل کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ ان معاملے کو سفارتی سطح پر حل کیا جائے گا۔‘
واضح رہے پاکستان کی حکومت نے سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر دونوں ممالک کے بارڈر ’ڈیورنڈ لائن‘ پر حفاظتی باڑیں لگائیں تھیں جنہیں حالیہ دنوں میں طالبان جنگجوؤں کی طرف سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تھی۔
تقریباً دو ہفتے قبل پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر خاردار باڑ اکھاڑنے کا پہلا واقعہ 19 دسمبر کو پیش آیا تھا جب طالبان جنگجوؤں نے پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ سرحدی باڑ لگانے سے روک دیا تھا۔
دوسرا واقعہ 30 دسمبر کو پیش آیا جب پاکستانی فوج صوبہ بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب خاردار باڑ لگا رہی تھی۔ افغانستان کے صوبے نمروز کی سرحد بلوچستان سے لگتی ہے۔ طالبان نے کہا تھا کہ انہوں نے نمروز کے قریب پاکستانی فوج کو باڑ لگانے سے روکا۔
رواں ہفتے سوموار کے روز پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر افغان طالبان کی جانب سے خاردار باڑ اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں ہیں بلکہ سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ ہیں۔ کچھ شرپسند عناصر اس معاملے کو ہوا دینا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے۔ ہم سفارتی سطح پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفط کریں گے۔‘

شیئر: