Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن اور پی پی کی سکروٹنی کا بھی منتظر ہوں: وزیراعظم

وزیراعظم نے فارن فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال کا خیرمقدم کیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ سکروٹنی کمیٹی کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
بدھ کو ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان نے لکھا کہ ’ہمارے نظم مال کو جتنا کھنگالا جائے گا اتنی ہی صراحت سے حقائق واضح ہوں گے اور قوم یہ سمجھ سکے گی کہ پی ٹی آئی ہی وہ واحد پارٹی ہے جس کا فنڈ ریزنگ مربوط نظام پر مشتمل ہے۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ ن اور پی پی کے مالی معاملات کی بھی اسی قسم کی پڑتال کے منتظر ہیں۔
وزیراعظم نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’اس سے قوم کو باضابطہ سیاسی فنڈ ریزنگ اور قوم کی قیمت پر نوازشات کے بدلے میں سرمایہ دار اور مفاد پرست گروہوں سے مال اینٹھنے کے مابین فرق کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔‘
خیال رہے کہ منگل کو فارن فنڈنگ کیس میں الیکش کمیشن کی قائم کردہ سکروٹنی کمیٹی کی جانب سے سوال اٹھائے گئے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے دستاویزات کے مطابق کمیٹی نے قرار دیا تھا کہ پی ٹی آئی کی آڈٹ رپورٹ اکاؤنٹنگ کے معیار پر پورا نہیں اترتی۔ پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے ڈیکلریشن میں بینک اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔ پارٹی نے الیکشن کمیشن کے سامنے 12 بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 53 اکاؤنٹس کو چھپائے رکھا۔
رپورٹ کے مندرجات کے مطابق تحریک انصاف نے 31 کروڑ روپے سے زیادہ کے عطیات الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کیے۔
الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق 2008 سے 2013 تک پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے ایک ارب 33 کروڑ روپے ظاہر کیے جبکہ سٹیٹ بینک کی تفصیلات کے مطابق اس دوران پی ٹی آئی کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے۔
سکروٹنی کمیٹی کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے پارٹی فنڈز سے متعلق الیکشن کمیشن کو غلط معلومات فراہم کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’یہ واضح ہے کہ پی ٹی آئی کے چارٹرڈ اکاؤنٹننٹ نے مذکورہ وقت کے دوران پی ٹی آئی آئی اکاؤنٹس کی بینک سٹیٹمنٹ کو ری کنسائل نہیں کیا۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’2009-10 میں دو کروڑ پانچ لاکھ 89 ہزار روپے کو ظاہر نہیں کیا گیا، 2010-11 کے دوران چھ کروڑ 11 لاکھ 85 ہزار روپے ظاہر نہیں کیے گئے جبکہ سال 2011-12 میں آٹھ کروڑ 58 لاکھ اور 2012-13 میں ایک 14 کروڑ 50 لاکھ 98 ہزار روپے کو ظاہر نہیں کیا گیا۔‘
خیال رہے کہ منگل کو حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پبلک نہ کرنے کی استدعا کی تھی۔
رپورٹ جاری ہونے کے بعد منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی نے ایک ایک روپے کا حساب دے دیا ہے۔ اب الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے اکاﺅنٹس کی سکروٹنی بھی ایک ساتھ عوام کے سامنے رکھے۔

شیئر: