Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سر آپ نیلام ہوئے تھے؟‘ جاوید اختر تنقید کی زد میں

جاوید اختر نے کیس میں گرفتار ملزمہ کے لیے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
انڈین نغمہ نگار اور شاعر جاوید اختر اس وقت سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں کیونکہ انہوں نے مسلمان خواتین کی جعلی نیلامی کی ایپلیکیشن بنانے کے الزام میں گرفتار ایک 18 سالہ ملزمہ کے لیے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کو اپنی ایک ٹویٹ میں جاوید اختر نے کہا تھا کہ ’اگر بلی بائی (ایپلیکیشن) حقیقتاً ایک اٹھارہ سالہ لڑکی نے بنائی ہے جو اپنے دونوں والدین کو کورونا وائرس اور کینسر کے ہاتھوں کھوچکی ہے تو میرا خیال ہے کہ خواتین کو اس سے بڑوں کی طرح ملنا چاہیے اور سمجھانا چاہیے کہ جو اس نے کیا وہ غلط کیا۔‘
’اسے ہمدردی دکھائیں اور معاف کر دیں۔‘
واضح رہے انڈیا میں حکام ’بلی بائی‘ ایپ بنانے اور اس پر جعلی نیلامی کے لیے مسلمان خواتین کی تصاویر اپلوڈ کرنے کے الزام میں اب تک تین افراد کو گرفتار کرچکے ہیں۔
اس ایپ پر 100 سے زائد نمایاں انڈین مسلمان خواتین جن میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکنان، فلمی ستاروں اور آرٹسٹس کی تصاویر موجود تھیں۔ یہ تصاویر ان کی اجازت کے بغیر ایپ پر ڈال دی گئی تھیں۔
اس ایپ کو بنانے کے الزام میں ممبئی پولیس نے 18 سالہ شویتا سنگھ کو بھی گرفتار کیا ہے جن کو معاف کرنے کی اپیل جاوید اختر نے کی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین ملزمہ سے ہمدردی دکھانے پر جاوید اختر پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔
زہرہ کاظمی نامی صارف نے انڈین نغمہ نگار کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا ’سر آپ نیلام ہوئے تھے؟‘

رفعت جاوید نے کنگنا رناوٹ اور جاوید اختر کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’آپ نے کنگنا رناوٹ کو کورٹ میں کیوں گھسیٹا کیونکہ ان کی بہن تیزاب گردی کا شکار ہوئی تھیں اور بومبے میونسپل کارپوریشن نے ممبئی میں ان کا گھر بھی گرادیا تھا؟‘
’یہ وجوہات ان (کنگنا) کے لیے ہمدردی دکھانے کے لیے اور انہیں معاف کرنے کے لیے کافی ہیں۔‘
رفعت نے مزید لکھا کہ ’اگر آپ مظلوموں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے تو چپ رہنا بہتر ہے۔‘

صبا نامی صارف جن کی تصویر اس ایپ پر اپلوڈ کی گئی تھی لکھتی ہیں کہ ’انہوں نے میری  تصویر استعمال کی جس میں میرے ساتھ میری چھوٹی بیٹی بھی تھی۔ انہوں نے ایک بچی کی تصویر اس ایپ پر ڈالنے سے پہلے نہیں سوچا۔‘
’میں ایسے گھٹیا لوگوں کے لیے کبھی ہمدردی نہیں رکھ سکتی۔ معاف کردوں؟ معذرت کے ساتھ ایسا نہیں ہوگا۔‘

اسی کیس میں دہلی پولیس نے آسام سے بھی ایک 21 سالہ شخص نیرج بشنوئی کو گرفتار کیا جو کہ بھوپال میں ’بی ٹیک‘ کا طالب علم ہے۔

شیئر: