Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں مسلمان خواتین کی ’نیلامی‘ پر طالب علم سمیت دو افراد گرفتار

انڈین حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک مرد اور عورت کو حراست میں لیا ہے جو مبینہ طور پرایک ویب سائٹ پر نمایاں مسلمان خواتین کی جعلی نیلامی میں ملوث تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس کیس کے سامنے آنے کے بعد انڈیا میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
منگل کو ممبئی پولیس کے سائبر یونٹ نے ایک متاثرہ خاتون کی شکایت پر دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
یہ واضح نہیں کہ آیا ان دونوں مشتبہ افراد نے یہ ویب سائٹ بنائی۔
پولیس نے 21 برس کے انجینیئرنگ کے ایک طالب علم کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ خاتون سے مزید تفتیش کر رہے ہیں۔
ہفتے کے اختتام پر سو سے زیادہ نمایاں انڈین مسلمان خواتین جن میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکنان، فلمی ستاروں اور آرٹسٹس کی تصاویر ایک ویب سائٹ پر تھیں۔ یہ تصاویر ان کی اجازت کے بغیر ویب سائٹ پر ڈال دی گئی تھیں۔
ویب سائٹ پر تصاویر کی فہرست میں ایک لاپتہ انڈین طالبعلم کی 65 برس کی والدہ کی تصویر اور پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کی تصویر بھی شامل تھی۔
ویب سائٹ کو 24 گھنٹوں کے اندر بند کر دیا گیا۔ اس ویب سائٹ کا نام ’بُلی بائی‘ تھا۔ یہ ایک ہتک آمیز لفظ ہے جو انڈیا میں مسلمان خواتین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ایک انٹرنیٹ ایپلی کیشن کے ذریعے انڈیا میں مسلمان خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ (فوٹو: اے پی)

مسلمان خواتین کی انٹرنیٹ پر موجود تصاویر کے لیے ’ڈیلز آف دا ڈے‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا گیا تھا جس سے مراد خواتین کی انٹرنیٹ پر نیلامی کرنا تھا۔
اگرچہ اس میں مسلمان خواتین کی حقیقی فروخت نہیں ہوئی لیکن اس فہرست میں موجود خواتین کا کہنا ہے کہ اس نیلامی کا مقصد ان کی تذلیل کرنا ہے۔
ان میں ایسی خواتین کی تصاویر بھی ہیں جنہوں نے انڈیا میں ہندو قوم پرستی اور وزیراعظم نریندر مودی کی کچھ پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔
اس ایپلی کیشن کو سان فرانسسکو میں موجود سافٹ ویئر شیئرنگ پلیٹ فارم ’گِٹ حب‘ پر بنایا گیا تھا۔ اس کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ اس نے ویب سائٹ کو چلانے والے کے اکاؤنٹ کو بند کر دیا ہے اور کمپنی حکام کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کرے گی۔
متاثرین کی جانب سے شکایات سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ متاثرہ خواتین نے ویب سائٹ سے اپنی تصاویر کی سکرین شاٹس شیئر کیے۔

متاثرہ خواتین نے ویب سائٹ سے اپنی تصاویر کی سکرین شاٹس شیئر کیے۔ (فوٹو: فری پک)

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور حزب اختلاف کی پارٹیوں نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمان خواتین کی آن لائن حراسیت کے خلاف کارروائی کرے اور ٹیکنالوجی کی وزیر اشوینی ویشو پر زور دیا کہ وہ سخت اقدامات اٹھائیں۔
تین انڈین ریاستوں کی پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کر لیا ہے۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ایک انٹرنیٹ ایپلی کیشن کے ذریعے انڈیا میں مسلمان خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ گذشتہ سال جون میں ایک ایسی ہی ایپلی کیشن ’سُلی ڈیلز‘ بنائی گئی تھی۔ ’سُلی ڈیلز‘ ایک ہتک آمیز لفظ ہے جو مسلمان خواتین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
انڈیا میں خواتین بالخصوص مسلمان خواتین کو اکثر سوشل میڈیا پر نفرت اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 

شیئر: