Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گاڑی برفباری میں پھنس جائے تو اسے بند نہ کریں‘

مری اور ملحق علاقوں میں برفباری کے بعد بھاری جانی نقصان کی اطلاعات سامنے آئیں تو ٹھنڈک اور بند گاڑی میں دم گھٹنے کو اس کی مبینہ وجہ قرار دیا گیا۔
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس کے انسپکٹر جنرل انعام غنی نے ایک پیغام میں خبردار کیا کہ برفباری کے دوران گاڑیوں کے معاملے میں خصوصی احتیاط برتی جائے۔
سنیچر کی شام جاری کردہ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’کاربن مونو آکسائیڈ کی بو نہیں ہوتی، اس لیے اس کی موجودگی کا اندازہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور یہ فوری طور پر موت کی وجہ بنتی ہے۔‘
کسی ناخوشگوار صورتحال کا امکان ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’اگر برف میں گاڑی پھنس جائے اور آپ انجن چلتا رکھیں، تو گاڑی کی ونڈو تھوڑی سی کھلی رکھیں اور سائلنسر پائپ سے برف کو صاف کرتے رہیں۔‘

اس سے قبل امریکی یونیورسٹی آف میری لینڈ میں وبائی امراض کے شعبے کے سربراہ فہیم یونس ایم ڈی بھی کاربن مونو آکسائیڈ کے خطرناک ہونے کی نشاندہی کر چکے تھے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں مرے کے حادثے پر شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  ’جاننا ضروری ہے کہ اموات سردی کی وجہ سے ہوئیں یا کاربن مونو آکسائڈ کی وجہ سے؟‘
’جب برف میں کار کا سائلنسر دب جائے تو یہ زہریلی گیس کار میں پھیل سکتی ہے، اس کی کوئی بو نہیں ہوتی۔‘
اپنے پیغام میں انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ’شاید تحقیقات سے آئندہ جانیں بچ جائیں۔‘

امدادی اہلکاروں کے مطابق سنیچر کی صبح سے اب تک مختلف گاڑیوں سے بچوں اور خواتین سمیت 22 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
برفباری کے نیتجے میں مری سے اسلام آباد اور مری سے ایبٹ آباد جانے والی سڑکیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
چھ بچوں اور ہمشیرہ سمیت گاڑی میں مردہ پائے گئے اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اقبال کے کزن نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’نوید اقبال کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام اور برفباری کی وجہ سے گاڑی میں محبوس رہے۔ صبح چار بجے ان سے رابطہ ہوا کہ سنی بینک چوک کی طرف سے سڑک صارف کرنے کا کام شروع ہو چکا ہے، امید ہے کہ اب روڈ کھل جائے گا۔ حالات میں بہتری کا امکان پا کر وہ اور بچے شاید سو گئے، اس دوران گاڑی کے چلتے انجن نے ان کی جان لے لی۔‘

شیئر: