Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین تنازع: ’امریکہ روس سے بات چیت کے لیے تیار‘

صدر جو بائیڈن کی روسی ہم منصب سے ملاقات جون 2021 میں ہوئی تھی۔ فوٹو اے ایف پی
وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکہ روس کے ساتھ دونوں ممالک کے میزائلز سسٹمز اور فوجی مشقوں سے متعلق بات چیت کے لیے تیار ہے۔ امریکہ اور روس کے درمیان یوکرین تنازعہ سے متعلق اعلیٰ سطح پر مذاکرات کا آغاز آج اتوار کو جنیوا میں ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں روسی حکام مغربی ممالک کی اتحادی تنظیم نیٹو اور سلامتی و تعاون کی یورپی تنظیم (او ایس سی ای) کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
امریکہ کی جانب سے نائب سیکریٹری خارجہ وینڈی شرمن مذاکرات میں شریک ہوں گی جبکہ روس کی نمائندگی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریباکوف کریں گے۔
سنیچر کو وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا تھا کہ جنیوا میں شروع ہونے والے مذاکرات میں امریکہ دونوں ممالک کے میزائل سسٹم اور فوجی مشقوں پر روس کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہے۔
عہدیدار کے مطابق کچھ معاملات پر شاید پیش رفت ممکن ہے اگر دوسرا فریق بھی اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرنے کو تیار ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ روس نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں ممکنہ میزائل سسٹم کی تنصیب سے خطرہ محسوس کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یوکرین میں میزائل سسٹم نصب کرنے کا  کا ارادہ نہیں ہے تاہم اس معاملے پر دونوں فریقین کے درمیان سمجھوتہ ممکن ہے اگر جواب میں روس بھی اپنی ذمہ داری نبھائے۔

امریکی نائب سیکریٹری خارجہ روسی ہم منصب کے ساتھ مذاکرات کریں گی۔ فوٹو اے ایف پی

خیال رہے کہ گزشتہ سال روس نے ہزاروں کی تعداد میں فوجی یوکرین کے ساتھ سرحد پر تعینات کیے تھے اور ساتھ ہی مطالبہ کیا تھا کہ نیٹو مشرق کی جانب پیش قدمی نہیں کرے گا اور نہ ہی سابق سوویت ریاستوں میں مزید فوجی اڈے قائم کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے جمعے کو کہا تھا کہ روس کے جارحانہ اقدامات کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں لیکن سفارتی سطح پر مسئلے کا حل اب بھی ممکن اور قابل ترجیح بھی یہی ہے اگر روس بھی اسی راستے کا انتخاب کرے۔  
ایک اور امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اگر روس یوکرین پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گیا تو امریکہ بھی نیٹو کے مشرقی رکن ممالک پولینڈ اور خطہ بالٹک کی ریاستوں میں مزید فوجیں تعینات کرے گا۔
امریکی تھنک ٹینک کینن انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر میتھیو روجانسکی نے کہا کہ جنیوا مذاکرات کا  مقصد کوئی اہم معاہدہ طے کرنے کے بجائے یوکرین کے معاملے پر کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے۔
انہوں نے روس کی جانب سے یوکرین پر قبضے کے امکانات کو مسترد کیا تاہم سرحدوں پر مزید روسی افواج کی تعیناتی کے خطرے کو حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنیوا مذاکرات کے تحت مؤثر سفارتکاری اور بات چیت کے ذریعے خطے میں توازن قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یوکرین کے قریب سرحد پر روسی فوج کی تعیناتی سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ فوٹو اے ایف پی

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ دو مرتبہ ہونے والے ٹیلی فونک رابطے میں صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر قبضے کی صورت میں شدید نتائج کی دھمکی دی تھی۔
یوکرین پر قبضہ ہونے کی صورت میں امریکہ کی جانب سے صدر پوتن کے قریبی ساتھیوں پر پابندیاں زیر غور ہیں، روس سے جرمنی تک کی متنازع پائپ لائن ’نورڈ سٹریم‘ کی بھی منسوخی ممکن ہے جبکہ انتہائی شدید ردعمل کے طور پر روس کے عالمی بینکنگ سسٹم کے ساتھ رابطے منقطع کیے جا سکتے ہیں۔

شیئر: