Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑیوں میں اموات: کاربن مونو آکسائیڈ آپ کے جسم پر کیسے اثر کرتا ہے؟

پاکستان کے معروف سیاحتی مقام مری میں شدید برفباری کے بعد کئی گھنٹوں پھنسے رہنے کے سبب بچوں اور خواتین سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے، ایسے میں انتظامی عدم توجہی کے ساتھ اموات کے دیگر اسباب بھی زیربحث آئے۔
معاملے پر تبصرہ کرنے والے مختلف افراد نے سردی، گاڑی میں چلتے ہیٹر وغیرہ کو اموات کا سبب قرار دیا تاہم یقینی طور پر کسی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکا تھا۔
اسی دوران انسپکٹر جنرل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس انعام غنی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کاربن مونو آکسائیڈ کا ذکر کیا تو کچھ ایسی ہی گفتگو امریکہ میں مقیم ایک پاکستانی طبی ماہر کی جانب سے بھی کی گئی۔ 
فہیم یونس نے گاڑی کے انجن سے خارج ہونے والی کاربن مونو آکسائیڈ کا ذکر کرتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ ’شاید تحقیقات سے آئندہ جانیں بچ جائیں۔‘
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان آرگینک کیمسٹری کے ماہر ڈاکٹر عبدللہ خان نے کہا کہ ’مری میں حالیہ ہلاکتیں زہریلی کاربن مونو آکسائیڈ کی وجہ سے ہوئی ہیں نہ کہ سردی کی شدت سے۔‘
ڈاکٹر عبدللہ خان نے واضح کیا کہ ’سانس لینے کے دوران آکسیجن جسم میں جا کر خون کے ساتھ شامل ہوتی ہے، اس سے ہماری باڈی کی تمام آکسیجن پوری ہوتی ہے اگر ماحول میں کاربن مونو آکسائڈ موجود ہو تو سانس کے ذریعےآکسیجن کی جگہ کاربن مونو آکسائیڈ ہیموگلوبن میں جاتی رہتی ہے۔‘
’آکسیجن سائیڈ بلاک ہونے کے بعد انسانی جسم بے ہوشی کی حالت میں جاتا ہے  جو کہ موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔‘
سردی کو خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ اتنے کم وقت میں جب کہ لوگ گاڑی میں بھی ہوں اور کپڑے بھی پہنے ہوں ان کی موت ہو سکتی ہے۔‘ 

برفباری کے بعد کلڈنہ روڈ پر درجنوں گاڑیاں کئی گھنٹوں تک پھنسی رہیں (فوٹو: ویڈیو گریب)

سنیچر کی صبح پاکستان سمیت بیرون ملک رہنے والے افراد کے لیے اس وقت افسوسناک صورتحال لے کر سامنے آئی تھی جب مری سے یہ اطلاعات رپورٹ ہوئیں کہ وہاں شدید برفباری کے بعد پھنس جانے والے سیاحوں میں سے متعدد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس سے ایک روز قبل مری میں گنجائش سے بہت زیادہ گاڑیوں کی موجودگی کو جواز بتا کر اسلام آباد سے مری جانے والی سڑک کو گاڑیوں اور پیدل افراد کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ وفاقی وزیرداخلہ شیخ نے سنیچر کی شام ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایبٹ آباد سے مری جانے والا راستہ بند نہیں کیا جا سکتا تھا۔
مقامی افراد اور امدادی اداروں کے مطابق برفباری میں پھنس کر ہلاک ہونے والے سیاحوں کی بیشتر اموات مری سے ایبٹ آباد جانے والی سڑک پر ریکارڈ کی گئی ہیں۔
راولپنڈی ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری کے کلڈنہ، باڑیاں اور دیگر مقامات سے برف ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے ساتھ سیاحوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل بھی جاری ہے۔

شیئر: