Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیت العود‘:سعودی عرب میں عرب موسیقی کا انسٹیٹیوٹ قائم کیا جائے گا

تاروں سے بجائے جانے والے عرب آلہ موسیقی ’عود‘ کی تاریخ تین ہزار برس پرانی ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
مملکت میں میوزک کے ٹیلنٹ کی تربیت کے لیے سعودی عرب کے میوزک کمیشن نے ایک انسٹیٹیوٹ قائم کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بیت العود موسیقاروں کے لیے سیکھنے کا ایک مرکز ہوگا جہاں عرب موسیقی کے روایتی آلات بجانے کی تربیت اور خطے کے میوزک کلچر کے فروغ میں ان آلات کے کردار کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔
تاروں سے بجائے جانے والے عرب آلہ موسیقی ’عود‘ کی تاریخ تین ہزار برس پرانی ہے۔
اس آلہ موسیقی کی عرب دنیا کی موسیقی کی تاریخ میں اپنی الگ حیثیت ہے۔
سعودی میوزک کمیشن اس سینٹر کو دنیا میں ایک تسلیم شدہ انسٹیٹیوٹ بنانے کا عزم رکھتا ہے جس کے ذریعے عرب آلات موسیقی اور خاص طور پر عود کے بارے میں آگاہی پھیلائی جا سکے اور عرب موسیقی کے ورثے کو محفوظ رکھا جا سکے۔
عود بجانے والے حسن سکندرانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’عود عرب آلات موسیقی میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے اور اس کو موسیقی کے آلات کا سلطان پکارا جاتا ہے جس کے ذریعے موسیقار مختلف دھنیں تخلیق کرتے ہیں۔‘
روایتی عرب موسیقی کے آلات میں عود، دف، رباب اور مزمار زیادہ مشہور ہیں جو مملکت میں خوشی کے مختلف مواقع اور تہواروں پر بجائے جاتے ہیں۔
ان آلات موسیقی نے مملکت میں میوزک کے کلچر اور موسیقی کی مختلف اقسام کے فروغ میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔
عود کی مختلف اقسام ہیں جن میں عراقی، شامی، مصری اور ترک شامل ہیں اور یہ خطے کے مختلف ملکوں میں مختلف طریقوں سے بجایا جاتا ہے۔
حالیہ عرصہ میں سعودی عرب عود بجانے والوں سمیت باصلاحیت موسیقاروں اور گلوکاروں کا مرکز بن گیا ہے۔
عود بجانے والے فنکار عبادی الجواہر کو سعودی عرب میں موسیقی کے شائقین بے پناہ محبت سے سنتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق الجواہر کے ساتھ ساتھ طلال سلامہ اور اسیل ابو بکر سلیم بھی ایسے موسیقار ہیں جن کے عود بجانے کے فن کو دیکھتے ہوئے نوجوان سعودی شہری موسیقی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

شیئر: