Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملائیشیا میں غیرقانونی طور پر مقیم آٹھ ہزار پاکستانیوں کی وطن واپسی

ملائیشیا سے ایک لاکھ 62 ہزار 827 تارکین اپنے اپنے ملکوں کو روانہ کیے جا چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سال 2021 میں آٹھ ہزار کے قریب غیرقانونی تارکین وطن رضا کارانہ طور پر ملائیشیا سے پاکستان واپس آئے جبکہ مزید پاکستانی بھی واپس آنا چاہتے ہیں۔
کوالالپمور میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستانی کمیونٹی، وزارت اوورسیز پاکستانیز اور وزارت خارجہ کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’ملائیشیا کی حکومت نے دسمبر 2020 سے جون 2020 تک ایک ایمنسٹی پروگرام شروع کیا جس کے تحت ملک میں مقیم تمام غیرقانونی تارکین وطن کو رضا کارانہ طور پر ملک چھوڑنے کا کہا گیا۔
’اس پروگرام کے تحت کوئی بھی غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی ایئر ٹکٹ اور کورونا پی سی آر ٹیسٹ کے ساتھ ایئر پورٹ پر بنے خصوصی کاؤنٹر پر آکر خود کو رجسٹر کراتا تو اسے ملک چھوڑنے کا اجازت نامہ مل جاتا۔ اس کے لیے اسے معمولی جرمانے کی ادائیگی بھی کرنا پڑتی تھی۔‘
ہائی کمیشن کے مطابق ’ملائیشین حکومت نے غیرملکیوں کی جانب سے ملک چھوڑنے کے رجحان کو سامنے رکھتے ہوئے اس میں چھ ماہ کی توسیع کی جو 31 دسمبر 2021 کو ختم ہوگئی ہے۔ تاہم دسمبر کے مہینے میں اتنی بڑی تعداد نے خصوصی امیگریشن کا رخ کیا کہ ملائیشین حکام اس رش کو سنبھال نہیں سکے اور اور تارکین وطن کی طے شدہ پروازیں چھوٹ گئیں۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’ہائی کمیشن حکام اگرچہ امیگریشن کاؤنٹرز پر موجود رہے تاکہ پاکستانیوں کو وطن واپسی میں سہولت فراہم کر سکیں تاہم تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے سب لوگ واپس نہیں جا سکے۔ ہائی کمیشن نے اس معاملے پر ملائیشین حکومت سے رابطہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ اس پروگرام میں مزید توسیع کریں۔ ملائیشیا کی حکومت نے اس درخواست پر غور کیا اور فیصلہ کیا ہے یہ پروگرام اب 30 جون 2022 تک جاری رہے گا۔‘
خیال رہے کہ اس پروگرام کے تحت اب سات ہزار نو سو 68 پاکستانی جو ملائیشیا میں غیرقانونی طور پر مقیم تھے یا ان کے پاس کسی قسم کی دستاویز نہیں تھی، اپنے وطن واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ بڑی تعداد نے خود کو رضا کارانہ واپسی کے لیے رجسٹر کرایا ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے بھی غیرقانونی طور پر مقیم ہم وطنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ قید ہونے کے بجائے رضا کارانہ واپسی کے اس پروگرام سے فائدہ اٹھائیں اور باعزت طریقے سے وطن واپس روانہ ہو جائیں۔
ملائیشیا کے محکمہ امیگریشن کے مطابق مجموعی طور پر ایک سال میں ایک لاکھ 92 ہزار 281 غیرملکی جو غیرقانونی طور پر مقیم ہیں، نے خود کو واپسی کے لیے رجسٹر کرایا ہے۔ جن میں سب سے بڑی تعداد 99 ہزار کا تعلق انڈونیشیا سے تھا جبکہ دوسرے نمبر پر 27 ہزار کا تعلق بنگلہ دیش اور تیسرے نمبر پر 24 ہزار کا تعلق انڈیا سے تھا۔
ایک لاکھ 92 ہزار 281 میں سے ایک لاکھ 62 ہزار 827 تارکین اپنے اپنے ملکوں کو روانہ کیے جا چکے ہیں۔

گذشتہ 10 برس میں 200 پاکستانی یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایک اندازے کے مطابق سالانہ لاکھوں نوجوان غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں جن کی منزل یورپ کے ممالک یونان، اٹلی، سپین، فرانس اور  جرمنی ہوتے ہیں جبکہ ملائیشیا یا اس جیسے دیگر ممالک  کا رخ بھی کرتے ہیں۔ بعض صورتوں میں ان ممالک میں جانے والے ویزہ میں توسیع نہ ملنے کے بعد واپس نہیں آتے۔
اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ 10 برس میں 200 پاکستانی یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے جبکہ سالانہ اوسطاً 80 ہزار پاکستانی ڈی پورٹ ہوتے ہیں۔ صرف 2012 سے لے کر 2019 تک سات لاکھ سے زائد پاکستانی ڈی پورٹ ہوئے تھے۔
پاکستان میں غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے 2018 میں سابق حکومت نے انسداد سمگلنگ اور انسداد ہیومن ٹریفکنگ بل 2018 منظور کروائے۔

شیئر: