Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مری سانحے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، شہباز شریف

مری سانحے میں 22 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ فوٹو اے ایف پی
مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مری سانحے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ پوری اپوزیشن کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ ہے جو تمام واقعے کی تحقیقات کر کے حقائق قوم کے سامنے لائے، اس سے کم پر نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے ایک قرارداد پیش کی جائے جو متفقہ طور پر منظور کی جائے۔ 
شہباز شریف نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے مری میں کوئی انتظامات نہیں کیے گئے تھے، نہ ٹریفک پولیس وہاں موجود تھی اور نہ ہی سی این ڈبلیو کے اہلکار برف ہٹانے کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب محکمہ موسمیات نے شدید برفباری کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا کہ تو لوگوں کو وہاں جانے سے روکنے کے لیے کوئی انتظامات کیوں نہیں کیے گئے اور ریڈ الرٹ کیوں نہیں جاری کیا گیا۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے ایس او پیز پر عمل درآمد سے متعلق مزید سوال اٹھائے کہ کیا سڑکوں کی صفائی کے لیے مشینری کی پہلے سے مرمت کی گئی، نمک کے سٹاک کہاں رکھے گئے،  تھے، تھئ کا انتظام کیا جاتا جو سڑکیں صاف رکھیں گی، سپروائزری کمیٹی تھی، ایس ڈبلیو کو ۔
شہباز شریف نے کہا کہ بائیس افراد کی ہلاکت مجرمانہ غفلت سے ہوئی جس کی کوئی معافی نہیں ہے۔

ورثا کے لیے ایک کروڑ 76 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا- فوٹو اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ لوگ بیس گھنٹے برف میں پھنسے رہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ مری میں اتبی برف پہلی مرتبہ نہیں پڑی اور نہ ہی اتنا رش پہلی مرتبہ ہوا ہے، تمام واقعہ مجرمانہ غفلت اور کرپٹ نقطہ نظر کے باعث پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے سرکاری افسروں پر مبنی کمیٹی بنانا ایک سنگین مذاق ہے۔
بلاول بھٹو کی جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے کی تائید
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے ایوان سے خطاب میں جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے کی تائید کی۔ 
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن تمام معاملے کی تحقیات کرے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد وزیراعظم سے لے کر تمام وزرا متاثرین کو ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
’جب کوئٹہ میں ہزارہ برادری نے احتجاج کیا تو تب بھی وزیراعظم عمران خان نے  کہا کہ وہ لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔ موٹر وے ریپ کے واقعے پر بھی متاثرہ خاتون کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا گیا، اور اس مرتبہ بھی سیاحوں کو ہی مورد الزام ٹھہرایا گیا کہ وہ موسم کا حال چیک کر کے کیوں نہیں گئے۔‘ 
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ وزیراعظم ہاؤس سے دو گھنٹے کے فاصلے پر لوگ پوری رات پھنسے رہے، پولیس اور بیوروکریسی کو فون کرتے رہے لیکن پھر بھی لوگوں کو مدد نہیں پہنچا جائی سکی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس لیے تمام واقعے کی صحیح انکوائری کی جائے تب ہی اس قسم کے واقعات سے نمٹ سکیں گے۔

لاکھوں سیاح مری اور گلیات میں برفباری دیکھنے آئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

’اندرونی سیاحت کی ایک نئی حقیقت نے جنم لیا‘
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ صوبہ پنجاب کی حکومت نے واقعے کی تحقیات کے لیے جو کمیٹی بنائی ہے اس کے مطابق ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں ایک دن میں مری میں داخل ہوئیں۔
’پاکستان کے اداروں نے مل کر ریسکیو کی کوششیں کیں اور صرف چوبیس گھنٹوں کے اندر تمام سڑکیں کلیئر ہوئی۔ وزیر اعلیٰ، وفاقی حکومت اور تمام وزرا سمیت تحریک انصاف کے کارکنان بھی مری میں موجود تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس بات پر فخر ہے کہ جب تحریک انصاف کے رکن قومی و صوبائی اسمبلی مری کی عوام کے ساتھ مل کر ریسکیو کی کوششوں میں شامل تھے تو سابق وزیراعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی سے لے کر پارٹی کا کوئی بھی رکن اسمبلی وہاں موجود نہیں تھا۔ 
فواد چودھری نے کہا کہ تحریک انصاف کے علاوہ کوئی اور پارٹی مری میں نظر نہیں آئی۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان میں اندرونی سیاحت کی ایک نئی حقیقت نے جنم لیا ہے اور آج لاکھوں لوگ ملک میں سیاحت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
’اندرونی سیاحت کی نئی حقیقت کو پرانے انتظامی ڈھانچے کے تحت نہیں چلایا جا سکتا۔ اس کی جگہ پر جدید انتظامی ڈھانچہ لانے کی کوشش کر رہے ہیں جو اتنی بڑی آبادی کی ضروریات پوری کر سکیں۔‘

شیئر: