Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حکومت نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، نئے پاکستان کا مطلب مہنگائی ہے‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم مزید مہنگائی کا بندوبست کررہے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے بجٹ پیش کرنے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، نہ صرف سالانہ بجٹ دیتے ہیں بلکہ ہر دو تین ماہ بعد منی بجٹ آ جاتا ہے۔
بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں منی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشت پر موجودہ حکومت تذبذب کا شکار ہے، معاشی پالیسی میں کنفیوژن معیشت کی موت ہوتی ہے۔
’حکومت کہتی رہی آئی ایم ایف نہیں جائیں گے لیکن جب کمزور ہوئے تو آئی ایم ایف کے پاس گئے۔ کمزور مؤقف کے ساتھ انہوں نے آئی ایم ایف سے کمزور ڈیل کی۔ عوام کو تکلیف میں ڈالنے کے لیے غلط فیصلے کیے گئے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ 2019 میں قائد حزب اختلاف اور سابق صدر آصف زرداری نے میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، اس وقت حکومت نے انکار کیا اور پھر اکیلے فیصلے لیے۔
اگر شہباز شریف اور آصف زراداری کی بات مان لی گئی ہوتی تو حکومت کو فائدہ ہوتا۔
’مگر جو کسی اور کے سہارے حکومت بناتے ہیں وہ عوام کی بجائے آئی ایم ایف کی ہی بات مانتے ہیں۔‘
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ جب حکومت آئی ایم ایف سے ڈیل کرتی ہے تو وہ ایک پارٹی نہیں ہوتی بلکہ پورے پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہوتی ہے۔
’مگر آپ کی ضد، انا، پسند ناپسند کی وجہ سے آپ نے عام آدمی کی جیب، پیٹ پر ڈاکہ ڈال دیا۔ ایک نئے وزیر کے ساتھ ایک نیا بجٹ پیش کردیا، اس وقت بھی آپ کی معاشی کارکردگی نظر آرہی تھی۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت معیشت پر تذبذب کا شکار ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں اتنے کم اشاریے ہم نے کبھی نہیں دیکھے جو نیگٹیو پوزیشن پر گئے۔‘
حکومت پر تنقید جاری رکھتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’آپ نے کہا تھا کہ ہم ٹیکس کا طوفان نہیں لائیں گے مگر آج جنوری میں آپ ٹیکسز کا سونامی لے آئے۔‘
وزیر اعظم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مزید غربت، مہنگائی، بے روز گاری کا بندوبست کررہے ہیں۔
’اگر ترقیاتی بجٹ سے 250 ارب روپے کی کٹوتی ہوگی تو ہر سطح پر اس کا نقصان ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ منی بجٹ پیش کرنا ثبوت ہے کہ یہ حکومت معیشت کے معاملے پر ابہام کا شکار ہے۔
’ہم نے پہلے روز کہا تھا کہ معاشی کنفیوژن معاشی طور پر موت کے مترادف ہے۔‘

شیئر: