Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان نیوی کی انٹراکورٹ اپیلیں تکنیکی خامی کے باعث واپس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپیلوں پر سماعت کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دے دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیوی سیلنگ کلب گرانے، پاکستان نیول فارمز اورنیوی  گالف کورس کو سی ڈی اے کی تحویل میں دینے کے فیصلوں کے خلاف پاکستان نیوی کی انٹراکورٹ اپیلیں تکنیکی خامی کے باعث واپس کر دیں۔
عدالت نے کہا کہ وفاق کی طرف وزارت دفاع کے ذریعے اپیلیں دائر کی جا سکتی ہیں۔
پاکستان نیوی نے نیوی سیلنگ کلب گرانے اور پاکستان نیول فارمز کی اراضی سی ڈی اے کے حوالے کرنے کے7 جنوری اور نیوی  گالف کورس کو سی ڈی اے کی تحویل میں دینے کے 11 جنوری کے عدالتی فیصلوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹراکورٹ اپیلیں دائر کیں جس میں سنگل بینچ کا فیصلہ کاالعدم قرار دینے اور اپیلوں پر فیصلے تک عدالتی فیصلے معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔
وکیل نے کہا ’جس کیس میں نیوی گالف کورس کو غیر قانونی قرار دیا گیا اس میں پاکستان نیوی فریق ہی نہیں تھی۔‘
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کہا کہ ’پاکستان نیوی کو سیکرٹری دفاع کے ذریعے انٹراکورٹ اپیل دائر کرنی چاہیے تھی۔
اس سے قبل پاکستان نیوی نے نیوی سیلنگ کلب کو گرانے اور پاکستان نیول فارمز کی اراضی تحویل میں لینے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
جمعرات کو پاکستان نیوی کی جانب سے دو انٹراکورٹ اپیلوں میں سنگل بینچ کے الگ الگ فیصلوں کو چیلنج کیا گیا اور فیصلوں کو کالعدم قرار دیے جانے کی استدعا کی گئی۔
پاکستان نیوی کی جانب سے انٹراکورٹ اپیلوں پر آج جمعرات کو ہی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان اپیلوں پر سماعت کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دے دیا جو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل تھا۔

عدالت نے پاکستان نیول فارمز کے لیے جاری کیے گئے این او سی کو بھی غیر قانونی قرار دیا تھا (فوٹو ٹوئٹر)

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے راول جھیل کے کنارے نیوی سیلنگ کلب کی تعمیر غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کلب کو تین ہفتوں میں گرانے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیول فارمز اور نیوی سیلنگ کلب کے خلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ رئیل سٹیٹ بزنس کے لیے ادارے کا نام استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے پاکستان نیول فارمز کے لیے جاری کیے گئے این او سی کو بھی غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اسی طرح عدالت کی جانب سے نیول فارمز کی اراضی کو اتھارٹی کی تحویل میں دینے کا فیصلہ بھی سنایا گیا تھا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 11 جنوری کو نیوی گالف کورس کو غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔

شیئر: