Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وراٹ کوہلی نے سعید اجمل کو کیسے درست ثابت کر دیا؟

سعید اجمل کا کہنا ہے کہ ڈین ایلگر آؤٹ ہوچکے تھے۔ (تصویر: اے ایف پی)
انڈیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے روز روی چندرن ایشون کی گیند پر پروٹیز کے کپتان ڈین ایلگر کے پیڈز پر لگی اور امپائر نے انہیں آؤٹ دے دیا لیکن انہوں نے اس فیصلے کو ریویو کرنے کا فیصلہ کیا۔
ریویو کا نتیجہ ڈین ایلگر کے حق میں نکلا کیونکہ ’ڈیجیٹل ریویو سسٹم‘ (ڈی آر ایس) کے مطابق جب گیند جنوبی افریقی کپتان کے پیڈز پر لگی تب اس کی اونچائی وکٹوں سے زیادہ تھی۔
انڈین کپتان وراٹ کوہلی سمیت تقریباً پوری ٹیم کو یقین تھا کہ ڈین ایلگر آؤٹ ہوگئے ہیں لیکن پھر بھی ڈی آر ایس کی جانب سے ان کا ناٹ آؤٹ قرار پانا ان کے لیے اضطراب کا باعث بنا۔
انہوں نے اس ’غلطی‘ پر جنوبی افریقی براڈکاسٹر سپر سپورٹ کو بھرپور تنقید کا نشانہ بنایا اور سٹمپز کے مائیک کے پاس جاکر کہا ’اپنی ٹیم پر بھی توجہ دیں جب وہ گیند چمکا رہے ہوتے ہیں صرف ان کی پوزیشن پر نہیں۔ آپ بس ہمیشہ لوگوں کو پکڑنے کے چکر میں لگے رہتے ہیں۔‘
’ای ایس پی این کرک انفو‘ کے مطابق انڈیا کے نائب کپتان کے ایل راہل کی جانب سے بھی کہا گیا کہ ’یہ پورا ملک ہے 11 لوگوں کے خلاف‘۔ روی چندرن ایشون نے سوپر سپورٹ کی ٹیم کو کہا کہ ’آپ جیتنے کے لیے بہتر راہ تلاش کریں، سپر سپورٹ۔‘
تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے دو وکٹوں کے نقصان پر 101 رنز بنالیے ہیں اور انہیں میچ جیتنے کے لیے مزید 111 رنز درکار ہیں۔
لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ آخر انڈیا اور جنوبی افریقہ کے معاملے پر سعید اجمل کیوں ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہیں؟
آپ کو یاد ہوگا کہ 2011 کے ورلڈ کپ میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیمی فائنل میں سچن تندولکر سابق پاکستانی بولر سعید اجمل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے تھے لیکن تندولکر نے آئین گولڈ کے اس فیصلے پر ریویو لیا جس پر انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا۔
اس وقت بھی سعید اجمل نے یہی کہا تھا کہ سچن تندولکر آؤٹ ہوگئے تھے لیکن ریویو میں انہیں ناٹ آؤٹ دینا غلط فیصلہ تھا۔
اس حوالے سے جمعرات کے روز سعید اجمل نے ایک پاکستانی ٹی وی چینل پر کہا کہ ’میں نے ڈین ایلگر کا ریویو آج کئی بار دیکھا ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گیند وکٹوں سے اوپر نہیں جارہی تھی۔ گیند ان کے گھٹنے پر لگی تھی اور وہ آؤٹ تھے۔‘
پھر سعید اجمل نے 2011 کا واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’جب 2011 کے ورلڈکپ میں سچن تندولکر کے آؤٹ ہونے کا فیصلہ ریویو میں تبدیل ہوگیا تھا تو مجھے کہا گیا تھا کہ ٹیکنالوجی پر ٹرسٹ کرنا چاہیے۔‘

’آج وہی لوگ کہہ رہے ہیں ٹیکنالوجی پر ٹرسٹ نہیں کرنا چاہیے۔‘
اس حوالے سے انڈیا کے سابق بیٹسمین وسیم جعفر نے لکھا کہ ’آپ کو پتہ ہے ناں وہ کہتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی 99 فیصد ایکیوریٹ ہے۔ آج ہم نے بقیہ ایک فیصد دیکھ لیا۔‘
سوشل میڈیا صارفین اس معاملے پر انڈیا پر طنز و مزاح کے نشتر برساتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
شاہد ندیم نامی صارف نے لکھا کہ ’آخر کار وراٹ کوہلی نے ثابت کردیا کہ امپائر آئین گولڈ کا سچن تندولکر کے خلاف فیصلہ 100 فیصد درست تھا۔‘
کچھ صارفین نے انڈین صارفین کو مخالفین کی عزت کرنے کا مشورہ دیا۔ ڈینیئل الیگزینڈر نامی صارف نے کہا کہ ’انڈین کھلاڑیوں اور خصوصی طور پر وراٹ کوہلی کو مخالفین، امپائرز، میچ ریفری، تماشائیوں اور اس کھیل کی عزت کرنا سیکھنا چاہیے۔‘
’انڈیا کا برا برتاؤ بہت ساری وجوہات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے انڈیا کرکٹ کی غیرمقبول ترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔‘

شیئر: