Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بپن راوت کا پائلٹ خراب موسم کے باعث راستہ بھٹکا: انکوائری رپورٹ

ہیلی کاپٹر کے حادثے میں جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں جاری ایک انکوائری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیفنس چیف جنرل بپن راوت کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ موسم میں آنے والی اچانک تبدیلی کی وجہ سے راستہ بھٹک گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس حادثے میں جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جمعے کو انڈین وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ’انکوائری میں معلوم ہوا ہے کہ ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی، سبوتاژ یا غفلت کے باعث تباہ نہیں ہوا تھا۔‘
 وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کرنے والی ٹیم فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر، کاک پٹ ریکارڈر اور عینی شاہدین سے پوچھ گچھ کے بعد ابتدائی نتیجے پر پہنچی ہے۔
’ہیلی کاپٹر موسم میں غیر متوقع تبدیلی کی وجہ سے بادلوں میں داخل ہوا اور پائلٹ اپنی سمت درست نہیں رکھ پایا۔‘
31 دسمبر 2019 کو بطور آرمی چیف ریٹائرمنٹ کے بعد مودی حکومت نےجنرل بپن راوت کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کیا جس کا مطلب تھا کہ انڈیا ابھی ان کی عسکری خدمات کا مزید کئی سال تک فائدہ اٹھانا چاہتا تھا۔
تامل ناڈو حادثے تک جنرل بپن راوت، نریندر مودی کے اعلٰی ترین عسکری مشیر کی حیثیت سے مجموعی فوجی حکمت عملی اور بالخصوص پاکستان اور چین کے ساتھ انڈیا کی سرحدوں پر غیر معمولی صورت حال پر مرکزی کردار ادا کرتے رہے۔ 
چیف آف ڈیفنس کی حیثیت سے جنرل بپن راوت کا انڈیا کی دفاعی ٹیکنالوجی، منصوبہ بندی اور نیشنل سکیورٹی کونسل میں بھی مرکزی کردار رہا ہے۔ 

جنرل راوت کا انڈیا کی دفاعی ٹیکنالوجی، منصوبہ بندی اور نیشنل سکیورٹی کونسل میں بھی مرکزی کردار رہا (فوٹو اے ایف پی)

جنرل بپن اور ان کی اہلیہ کی آخری رسومات سے قبل وزیر داخلہ امیت شاہ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور کانگریس کے رہنما راہُل گاندھی دیگر چند رہنماؤں سمیت ان کی سرکاری رہائش گاہ پر حاضر ہوئے اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
جنرل بپن راوت کو انڈیا کے شمال مشرقی علاقوں میں سکیورٹی کی صورت حال بہتر بنانے اور ہمسایہ ملک میانمار میں ایک کامیاب فوجی آپریشن کا کریڈٹ دیا جاتا ہے جس کے بارے میں انڈین حکام کا دعویٰ ہے کہ اس سے ملک میں امن و امان بہتر ہوا۔ 

شیئر: