Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی بجٹ نافذ: دودھ، گھی، گوشت، طبی و زرعی آلات مہنگے ہو گئے

موبائل فون پر ٹیکس بڑھا کر سات ارب روپے اضافی حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے صدر عارف علوی کی جانب سے  پارلیمان سے منظور کیے گئے ضمنی مالیاتی بل2021 پر دستخط کے بعد ملک بھر میں منی بجٹ کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کے حوالے سے طے پانے والے امور کے تحت اتوار سے منی بجٹ کے نفاذ کے بعد کئی ایک اہم اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے مختلف اشیا پر ٹیکس چھوٹ کے خاتمے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
اس حوالے سے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’زرعی شعبے کی پیداوار میں استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم ہو رہی جن میں بیج، ٹریکٹرز وغیرہ پر سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ جس کا اثر جلد یا بدیر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں پر پڑے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ صحت کے شعبے میں طبی آلات، دوائیوں میں استعمال ہونے والے خام مال پر بھی ٹیکس لگ گیا ہے جس سے علاج معالجہ مہنگا ہوگا۔ تعلیم کے شعبے میں کتابوں، پنسلوں، سٹیشنری پر بھی سیلز ٹیکس لگے جس سے تعلیم مہنگی ہوگی۔‘
جن اشیاء پر مکمل سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے ان میں ادویات، ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال، سلائی مشین، درآمدی مصالحہ جات، گاڑیاں، دوائیں، موبائل فون، دو سو گرام سے زیادہ وزن کے حامل بچوں کے دودھ، ڈبے والی دہی، پنیر، مکھن، کریم، دیسی گھی اور مٹھائی شامل ہیں۔ اب ان اشیاء پر سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس لاگو کر دیا ہے۔
منی بجٹ سے قبل کچھ اشیا پر سیلز ٹیکس کا اطلاق ہوتا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس میں کچھ رعایتیں دی گئی تھیں۔ اب ان پر یہ رعایت بھی ختم کر دی گئی ہے۔
چینی پر رعایتی سیلز ٹیکس ختم کرکے سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا اطلاق یکم دسمبر 2021 سے کیا گیا ہے اور باقی تمام اشیا پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرکے عائد کردہ سترہ فیصد جی ایس ٹی کا اطلاق آج سے کیا گیا ہے۔

بچوں کے دودھ پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ضمنی مالیاتی بل 2021 کے تحت چھوٹی دکانوں پر بریڈ، سویاں، نان، چپاتی، شیر مال، پاپوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ تاہم بیکریوں، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز اور مٹھائی کی بڑی دکانوں پر ٹیکس ہوگا۔
درآمدی نیوز پرنٹ، اخبارات، جرائد، کاسمیٹکس، کتابیں، سلائی مشین، امپورٹڈ زندہ جانور اور مرغی پر مزید ٹیکس لگے گا۔ کپاس کے بیج، پولٹری سے متعلق مشینری، سٹیشنری، سونا، چاندی بھی مہنگے ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ منی بجٹ میں تقریباً 150 اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ موبائل فون پر ٹیکس 10سے بڑھا کر 15 فیصد کرکے  سات ارب روپے اضافی حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ 1800سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔ 1801 سے 2500 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ملٹی میڈیا، ٹائر ون کٹیگری، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے مختلف نوعیت کے پلانٹ و مشینری سمیت، ویجیٹیبل گھی، سٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹم، انڈے، پولٹری، گوشت، جانوروں کی خوراک کی تیاری میں استعمال ہونے خام مال، ٹریکٹر سمیت 150 کے لگ بھگ اشیا مہنگی ہونے کے امکانات ہیں۔ ان اشیا پر سترہ فیصد جی ایس ٹی عائد کر دیا گیا ہے۔
منی بجٹ میں وفاقی و صوبائی ہسپتالوں، خیراتی ہسپتالوں، این جی اوز و تعلیمی اداروں، سفارت کاروں و سفارتی مشن سمیت دیگر مراعات یافتہ طبقے کی طرف سے کی جانے والی درآمدات پر بھی ٹیکس سے چھوٹ واپس لے لی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی شعبے کی پیداوار میں استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم ہو رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ابتدائی طور پر چھوٹی دکانوں پر بریڈ، سویاں، نان، چپاتی وغیرہ پر ٹیکس لاگو کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اپوزیشن اور عوام کی جانب سے تنقید کے بعد یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
سیب کے سوا درآمدی پھلوں، سبزیوں پر10فیصد سیلز ٹیکس ، پیکنگ میں فروخت ہونے والے درآمدی مصالحہ جات پر17 فیصد سیلز ٹیکس، فلور ملز پر بھی 10فیصد سیلز ٹیکس عا ئد کیا گیا ہے۔ ملٹی میڈیا ٹیکس بھی10فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد، بیٹری پر ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا گیا ہے۔ ڈیوٹی فری شاپس پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
فنانس بل کے تحت سرکاری عہدہ رکھنے والوں کی ٹیکس تفصیل پبلک کرنے کے قانون کو بھی لاگو کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ کو دی گئی رعایت جاری رکھی جائے گی۔ کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کر کے ایف بی آرکلکٹر کے اختیارات کم کردیئے گئے ہیں۔ منی بجٹ لاگو ہونے کے بعد اب ان اشیا کے مہنگے ہونے کا واضح امکان ہے۔
ضمنی مالیاتی بجٹ کے اطلاق پر اردو نیوز سے گفتگو میں معاشی ماہر ڈاکٹر ساجد امین کا کہنا ہے کہ ’منی بجٹ لانے والی ہر حکومت یہ کہتی ہے کہ اس سے مہنگائی نہیں ہوگی۔ کیونکہ انھوں نے منی بجٹ کا جواز تراشنا ہوتا ہے۔ لیکن آپ دیکھیں کہ ایک تو اس بجٹ میں ایک تو 200 سے 250 ارب ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگایا گیا ہے۔ دوسرا توانائی پر سبسڈی ختم کرتے ہوئے اس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ جب توانائی کی قیمت بڑھتی ہے تو باقی اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔‘

شیئر: