Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر بائیڈن کا حوثیوں کو دوبارہ ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دینے پر غور

صدر بائیڈن نے حوثیوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔ فوٹو اے پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو دوبارہ دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر غور کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن نے یہ بیان بدھ کو وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ایسے موقع پر دیا جب پیر کو حوثیوں نے متحدہ عرب امارات پر ڈرون حملہ کیا تھا۔
اس حملے کے بعد اماراتی اور سعودی حکومت کے کئی ماہ پرانے مطالبے کو تقویت ملی ہے کہ امریکہ حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دے۔
بدھ کو امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے ابو ظبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید سے بات چیت میں امارات کی سلامتی کے لیے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
خیال رہے کہ  یمن کے زیادہ تر حصوں پر قابض حوثی ملیشیا نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
متحدہ عرب امارات کے مطابق حملے میں ڈرون اور میزائل کا استعمال کیا گیا اور تیل کے ڈپو اور بین الاقوامی ایئر پورٹ پر آگ لگائی گئی۔
صدر جو بائیڈن نے صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد حوثیوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا جبکہ ان کی حکومت امن مذاکرات شروع کرنے اور یمن میں آٹھ سالہ طویل جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
امدادی اداروں نے شکایت کی تھی کہ دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے امریکی اداروں کا رابطہ محدود ہو جائے گا اور یمن میں فلاحی کام کرنا مزید  پیچیدہ ہو جائے گا۔

عرب امارات پر ڈرون حملے کی ذمہ داری حوثیوں نے قبول کی تھی۔ فوٹو اے ایف پی

متحدہ عرب امارات بھی اتحادی ممالک کا رکن ہے جنہوں نے یمن میں 2015 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کو ختم کرنے کی غرض سے مداخلت کی تھی۔ اس سے ایک سال قبل 2014 میں حوثیوں نے ملک کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر کے منتخب صدر کو زبردستی عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
یمن جنگ کے دوران حوثیوں نے سعودی عرب پر ڈرون اور میزائل حملے کیے اور خلیج میں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ پیر کو پہلی مرتبہ عرب امارات نے حوثیوں کے حملوں کا نشانہ بننے کا اعتراف کیا ہے۔
حملے کے جواب میں پیر کی رات کو اتحادی افواج نے دارالحکومت سمیت ملک بھر میں حوثیوں پر فضائی حملے کیے جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں حوثیوں کا ایک اعلیٰ رہنما بھی شامل ہے۔ 
اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے ہلاک ہونے والوں میں پانچ شہری بھی شامل ہیں۔

شیئر: