Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج تعینات

جسٹس عائشہ ملک بحیثیت وکیل وہ ہائی کورٹس، ڈسٹرکٹ کورٹس، بینکنگ کورٹس، سپیشل ٹریبیونلز اور آربٹریشن کورٹس میں بے شمار کیسز لڑتی رہی ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس عائشہ ملک کی بطور جج سپریم کورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
وزرات قانون و انصاف کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’صدر مملکت نے لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج تعینات کر دیا ہے اور اس تعیناتی کا اطلاق ان کے حلف اٹھانے کے بعد سے ہو جائے گا۔‘
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد نے لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کی بطور جج سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کی تھی۔
اس سفارش پر سپریم جوڈیشل کونسل نے 5 جنوری کو اجلاس طلب کیا تھا جس میں ان کی بطور جج سپریم کورٹ تقرری کا فیصلہ کیا گیا۔
وکلا کا تنازع
اس سے قبل پاکستان کی وکلاء تنظیموں نے کہا تھا کہ وہ خاتون جج کی سپریم کورٹ میں تقرری کے خلاف نہیں لیکن ججز کی تعیناتی سینیارٹی کے مطابق ہونی چاہیے۔
وکلاء تنظیموں نے سپریم کورٹ میں جسٹس عائشہ ملک کی تقرری پر غور کے لیے 6 جنوری کو بلائے گئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے روز ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا۔ 
اس موقع پر وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل خوشدل خان کا کہنا تھا کہ ’ججز تقرری میں سینیارٹی کا اصول ہر صورت سامنے رکھنا چاہیے۔ لاہور ہائی کورٹ سے جونیئر ججز کی تقرری پر پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک کا نام دوبارہ جوڈیشل کمیشن میں لایا گیا ہے۔‘ 
’خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کے خلاف نہیں ہیں۔ ایک کے بجائے تین خواتین ججز سپریم کورٹ میں لائیں مگر سینیارٹی کے مطابق ہونا چاہیے۔ وکلا برادری صنفی امتیاز پر یقین نہیں رکھتی۔‘
دوسری جانب اس معاملے پر اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ’میری نظر میں سینیارٹی کوئی اصول نہیں ہے۔ یہ ایک مفروضہ ہے جس پر نہ پہلے کبھی عمل ہوا ہے نہ اب ہوگا۔ وکلاء تنظیمیں ہڑتال کرنے کے بجائے ججز تعیناتی کا کوئی متبادل فارمولا دیں۔ اگر وہ فارمولا نہیں دے سکتے تو سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کا نمائندہ موجود ہے وہاں پر بات کریں اور اپنا موقف ججز کے سامنے رکھیں۔ اس کے بعد جو فیصلہ ہو اس کو مانا جائے۔‘ 

خوشدل خان نے کہا کہ ’ججز تقرری میں سینیارٹی کا اصول ہر صورت سامنے رکھنا چاہیے (فوٹو اے ایف پی)

جسٹس عائشہ ملک کون ہیں؟
لاہور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس عائشہ ملک 1966 میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنی تعلیم پاکستان سمیت دیگر ملکوں بشمول فرانس، برطانیہ اور امریکہ میں حاصل کی۔
قانون کی اعلیٰ تعلیم ایل ایل ایم امریکہ کے مشہور ترین ہارورڈ لا سکول سے حاصل کی۔
بحیثیت وکیل وہ ہائی کورٹس، ڈسٹرکٹ کورٹس، بینکنگ کورٹس، سپیشل ٹریبیونلز اور آربٹریشن کورٹس میں بے شمار کیسز لڑتی رہی ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک مئی 2012 میں لاہور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج مقرر کی گئی تھیں۔ جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں اور بطور ہائی کورٹ کے جج  ان کی ریٹائرمنٹ دو جون 2028 کو ہوگی۔

شیئر: