Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی پلٹ شہری کا خاندان ضلع جہلم میں لاپتہ، مقدمہ درج

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات کی تحصیل سرائے عالمگیر سے تعلق رکھنے والے سعودی پلٹ شہری سجاد احمد کا پورا خاندان مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا۔ 
سجاد احمد کی بیوی اور چار بچے گھر سے شاپنگ کرنے جہلم شہر گئے جہاں سے وہ لاپتہ ہو گئے، پانچ روز گزر جانے کے باوجود کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
تھانہ سٹی سرائے عالمگیر میں درج کرائی گئی ایف آئی کے مطابق سعودی پلٹ خاتون سائرہ سجاد اپنے چار بچوں ابراہیم سجاد عمر 14 سال، وردا سجاد عمر 13 سال، نرمین سجاد عمر 9 سال اور  محمد ارحم عمر 6 سال کے ہمراہ گھر سے شاپنگ کے لیے جہلم روانہ ہوئی۔ شام تک واپس نہ آنے کے بعد تلاش شروع کی گئی لیکن کچھ پتہ نہ چل سکا۔ جس کے پولیس نے سجاد احمد جو کہ مغویہ کے خاوند اور بچوں کے والد ہیں کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔  
مدعی سجاد احمد نے ایف آئی آر میں ایک شخص کو نامزد بھی کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق نامزد ملزم نے عبوری ضمانت کرا رکھی ہے۔  
سعودی پلٹ سجاد احمد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 20 سال سے سعودی عرب کے شہر نجران میں بسلسلہ روزگار مقیم ہے اور اس کی اہلیہ اور بچے بھی اس کے ساتھ ہی رہتے ہیں۔ وہ سات جنوری کو پاکستان آئے جبکہ 22 جنوری کو سعودی عرب روانگی بھی تھی۔  
انھوں نے بتایا کہ 'اہلیہ بچوں کے ہمراہ شاپنگ کے لیے اپنی گاڑی میں گئی اور واپس نہیں آئی۔ پانچ روز گزر جانے کے باوجود کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ ہم نے ایف آئی آر میں ایک بندے پر شبہ ظاہر کیا ہے لیکن پولیس ابھی تک فون کالز ریکارڈز سے آگے نہیں بڑھ سکی۔'
انھوں نے وزیراعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے نوٹس لے کر جلد از جلد اپنے بچوں کو بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانی ہیں اور اپنے وطن اس لیے آتے ہیں کہ انھیں اپنے ملک کے بارے میں آگاہ رکھ سکیں۔ یہاں آکر اگر یہ سلوک ہوگا تو پھر کون ہے جو واپس آنا چاہے گا؟  
اس حوالے سے تھانہ سٹی سرائے عالمگیر میں اس مقدمے کے تفتیشی محمد اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ مقدمہ تھوڑا پیچیدہ ہے۔
'مدعی اور اس کے بچے سرائے عالمگیر کے رہائشی ہیں اور وقوعہ ضلع جہلم کی حدود میں پیش آیا ہے۔ خاتون گھر سے نکل کر پانچ منٹ بعد ضلع جہلم کی حدود میں داخل ہوتی ہیں اور مجاہد پلازہ پہنچ کر ان کی فون پر اپنے شوہر سے بات ہوتی ہے اس کے بعد ان کا کوئی پتہ نہیں چل رہا۔ ہم نے کال ریکارڈز بھی نکلوائے جن سے کچھ پتہ نہیں چل رہا۔'  
تفتیشی افسر کے مطابق 'جس فرد کو مدعی نے نامزد کیا ہے بظاہر ان کا شک درست لگ رہا ہے لیکن وہ عبوری ضمانت پر ہے۔ اب ہمارے پاس یہی آپشن ہے کہ ہم مغویہ کی تلاش کے ساتھ ساتھ مدعی اور ملزم کو بٹھائیں اور ان کے بیانات کی روشنی میں مزید کارروائی کریں۔'

شیئر: