Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم کیوایم کے مظاہرین پر تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: عمران خان

بدھ کو ایم کیو ایم کے احتجاج پر پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک پارٹی کارکن ہلاک ہوا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کی ریلی پر ہونے والے پولیس کے تشدد کا نوٹس لے لیا ہے۔
جمعرات کو ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے سندھ لوکل گورنمنٹ کے خلاف پرامن احتجاج پر تشدد کا نوٹس لے لیا ہے، اور وزارت داخلہ، سندھ کے چیف سیکریٹری اور آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ رپورٹس موصول ہونے کے بعد احتجاجی ریلی پر تشدد کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل لائی جائے گی۔
واضح رہے بدھ کو کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے مظاہرین پر وزیراعلیٰ سندھ ہاؤس کے باہر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا اور شیلنگ بھی کی تھی، جس کے نتیجے میں ایم کیو ایم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا ایک کارکن ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے تاہم صوبائی وزیرِاطلاعات سعید غنی نے ایم کیو ایم کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کارکن کی موت ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں ہوئی تھی۔
مظاہرین نے پہلے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرنا تھا لیکن اچانک ہی ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنوں نے اپنی منزل تبدیل کر دی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر پہنچ کر دھرنا دے دیا۔
دوسری جانب سندھ کے وزیرِاطلاعات سعید غنی نے کہا کہ ’صورت حال ایسی ہو گئی تھی کہ پولیس کو ایکشن لینا پڑا۔ ایم کیو ایم نے پریس کلب جانے کا اعلان کیا لیکن پھر وہ وزیراعلیٰ ہاؤس آنے لگے۔
’انہیں خبردار کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے اطراف میں نہ جائیں۔‘
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ ’احتجاج پر اعتراض نہیں لیکن پی ایس ایل کے لیے غیر ملکی کھلاڑی آئے ہوئے ہیں۔ جہاں بین الاقوامی کھلاڑی ٹھہرتے ہیں وہاں ہائی سکیورٹی ہوتی ہے۔‘

وزیر اعلیٰ سندھ اور ایم کیوایم پاکستان میں رابطہ

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان آج یوم سیاہ منا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے آج پارٹی کے وفاقی وزیر امین الحق سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

امین الحق کا کہنا ہے کہ ان سے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے رابطہ کیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر، امین الحق)

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) امین الحق نے اردو نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی انہیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ٹیلی فون کال موصول ہوئی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’میں اس پر ردعمل نہیں دے سکتا لیکن میری پارٹی کچھ دیر میں اس پر بیان جاری کرے گی۔‘
جبکہ سندھ وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان رشید چنا نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایم کیوایم کے وفاقی وزیر کو یقین دہانی کرائی کہ وہ واقعے کی انکوائری کرائیں گے۔
’وزیراعلیٰ سندھ نے امین الحق کو نئے بلدیاتی قانون پر بات چیت کرنے کی پیشکش کی، جس پر ایم کیوایم کے وزیر کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر اپنی پارٹی سے مشاورت کرکے جواب دیں گے۔‘
وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں رہنماؤں کے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ اس معاملے کو لسانی رنگ نہیں دیا جائے گا۔‘
دوسری جانب سندھ کی صوبائی حکومت نے محکمہ داخلہ کو واقعہ کی تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کی جانب سے محکمہ داخلہ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کی جائیں کہ ایم کیو ایم کی ریلی کا روٹ پریس کلب سے وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف کیسے تبدیل ہوا، جہاں نزدیکی ہوٹلوں میں غیرملکی کھلاڑی رہائش پذیر ہیں۔
’پولیس اور انتظامیہ ریلی کو پریس کلب تک محدود کرنے میں کیوں ناکام رہی اور ریلی کا روٹ تبدیل کرنے کی اجازت کس نے دی؟‘
محکمہ داخلہ کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ تحقیقات کریں کہ کیا حالات پیدا ہوئے، جس پر پولیس نے ان مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا جن میں خواتین بھی شامل تھیں اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے محکمہ داخلہ کو مزید کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین سے بدسلوکی کس نے کی اور ایم کیو ایم کے کارکن محمد اسلم کی موت کی وجہ بھی معلوم کی جائے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

شیئر: