Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کو ممکنہ لاحق ہونے والی بیماری ٹاکا سوبو کیا ہے؟

رپورٹ کے مطابق ذہنی دباؤ نواز شریف کی صحت میں بگاڑ پیدا کرسکتا ہے (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)
پاکستان میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکلا نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک طبی رپورٹ جمع کروائی ہے۔ 
یہ رپورٹ نواز شریف کی صحت سے متعلق ہے جس میں فیاض شال نامی ڈاکٹر نے تین صفحات پر مشتمل طبی رپورٹ میں پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری کی سابقہ ہسٹری بیان کی ہے اور بتایا ہے کہ وہ 2004 سے انہیں کو جانتے ہیں اور ان کا علاج کر رہے ہیں۔ 
ڈاکٹر فیاض شال نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’نواز شریف کی طبیعت میں موجودہ بہتری ، صحت مند خوراک اور ورزش کو روز مرہ زندگی کا حصہ بنانے کی وجہ سے آئی ہے، تاہم ان کی بیماری کی صورت حال ویسی ہی ہے۔‘
ڈاکٹر فیاض شال نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ذہنی دباؤ نواز شریف کی صحت میں بگاڑ پیدا کرسکتا ہے۔
انہوں نے لکھا ’جیسا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ پاکستان واپس جا کر انہیں قید تنہائی میں رکھا جائے گا تو قید تنہائی کا ذہنی دباؤ اور ان کی اہلیہ کی وفات کا صدمہ دونوں ان کی صحت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتے ہیں۔‘ 
لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی جانے والی یہ رپورٹ 28 جنوری 2022 کو لکھی گئی جبکہ اس پر ریفرینس کے طور پر نواز شریف کے گھر پارک لین کا پتہ درج ہے۔ 
طبی رپورٹ کے ابتدائی حصے میں ڈاکٹر فیاض شال نے نواز شریف کے دل کی بیماری سے متعلق بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ ’وہ 2003 سے دل کے مرض کورونری آرٹری ڈیزیز کا شکار ہیں۔ 2004 اور 2007 میں، میں نے ہی ان کا آپریشن کیا۔
رپورٹ کے اگلے حصے میں گذشتہ دو دہائیوں میں نواز شریف کو دی جانے والی ادویات اور گاہے گاہے ہونے والے آپریشنز کا تاریخ وار ذکر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر فیاض شال نے اپنی رپورٹ میں ان 12 ادویات کا نسخہ بھی درج کیا جو نواز شریف ان کی ہدایت پر اس وقت لے رہے ہیں۔ 

سابق وزیراعظم نواز شریف نومبر 2019 سے لندن میں مقیم ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ حکمراں جماعت تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان واپس لایا جائے گا۔ اس حوالے سے ایک طبی بورڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے جو نئے سرے سے نواز شریف کی صحت کا جائزہ لے گا۔ 
ملک کے اٹارنی جنرل نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ایک خط بھی لکھا ہے کہ ’چونکہ ان کی ضمانت پر نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر بھیجا گیا تھا لہٰذا اب وہ انہیں واپس لائیں۔‘
اس خط میں اٹارنی جنرل نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’نوازشریف کی سامنے آنے والے ویڈیوز اور تصاویر جو سوشل میڈیا پر دستیاب ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اب صحت یاب ہوچکے ہیں۔‘ 
دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ میں داخل کی جانے والی رپورٹ میں نواز شریف کے معالج نے لکھا ہے کہ نوازشریف ایئرپورٹ پر کورونا کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کو جو بیماری لاحق ہے اس میں ان کی قوت مدافعت بہت کمزور ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت پر نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر بھیجا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ نواز شریف اینجیو گرافی اور مکمل علاج کے بغیر برطانیہ سے باہر نہیں جا سکتے۔ برطانیہ میں ان کی دیکھ بھال کے لیے ہمہ وقت ڈاکٹرز موجود ہیں۔ 
رپورٹ میں اینجیوگرافی میں تاخیر کی وجہ کورونا وبا کو قرار دیا گیا ہے۔  
یاد رہے کہ نواز شریف کو عدالت نے اپنے علاج سے متعلق ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کی تھی۔ ہائی کورٹ میں اس سے قبل ان کی آخری رپورٹ چار ستمبر 2020 کو تقریباً ڈیڑھ سال قبل جمع کرائی گئی تھی۔ 
نواز شریف کو ٹاکا سوبو بیماری ہو سکتی ہے: 
اس رپورٹ کے آخر میں ڈاکٹر فیاض شال نے لکھا ہے کہ ذہنی تناؤ کی وجہ سے نواز شریف ممکنہ طور پر ٹاکا سوبو نامی دل کی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

’ٹاکا سوبو کو انتہائی غیر معمولی بیماری کے نام پر جانا جاتا ہے جس کی بظاہر کوئی وجہ معلوم نہ ہو‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

اس بیماری کے نام کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خاصی گفتگو ہو رہی ہے اور لوگ اس بیماری کے بارے میں جاننا چاہ رہے ہیں۔  
اردو نیوز نے اس پر امریکہ پلٹ ہارٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چوہدری (ستارہ امتیاز) سے جب اس حوالے سے پوچھا کہ ٹاکا سوبو بنیادی طور پر کیا بیماری ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس بیماری کو انتہائی غیر معمولی بیماری کے نام پر جانا جاتا ہے جس کی بظاہر کوئی وجہ معلوم نہ ہو۔‘
’یعنی خون کی رپورٹس میں کسی بیماری کے اثرات تو نہ ہوں لیکن دل کے پٹھے کمزور ہونے کی وجہ سے اچانک دل کا عارضہ لاحق ہو جائے۔ ایسا عام طور پر انتہائی ذہنی دباؤ یا صدمے کی کیفیت کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ نام جاپانی زبان کا ہے۔ 

شیئر: