Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں فائیو جی انٹرنیٹ کی منزل قریب تر، ایک سال کے اندر آغاز

وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ ’کوشش ہے کہ فائیو جی سروسز کا آغاز دسمبر 2022 یا جنوری 2023 تک کردیا جائے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں فائیو جی کی تیز ترین انٹرنیٹ سروس کی منزل مزید قریب آگئی ہے اور وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن نے فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کے لیے اعلٰی سطحی ایڈوائزری کمیٹی کے قیام کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا ہے۔
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق کے مطابق فائیو جی سروس ابتدائی طور پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں متعارف کروائی جائے گی۔
 وفاقی کابینہ کے فیصلے کے تحت وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ایڈوائزری کمیٹی 13 ارکان پر مشتمل ہے جس میں وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن اور  وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ وزیر صنعت و پیداوار، مشیر تجارت و سرمایہ کاری، محکمہ فنانس، آئی ٹی و قانون کے سیکریٹریز، ممبر ٹیلی کام، چیئرمین پی ٹی اے اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ، سمیت اہم اداروں کے حکام شامل ہیں۔
 وفاقی وزیر آئی ٹی نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت فائیو جی ایکو سسٹم کا قیام عوام اور ملک کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے، کوشش ہے کہ فائیو جی سروسز کا آغاز دسمبر 2022 یا جنوری 2023 تک کردیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی عالمی معیار کے مطابق پاکستان میں دستیاب اور استعمال ہونے والے سپیکٹرم کا جائزہ لے گی جبکہ فائیو جی سروسز شروع کرنے کے لیے سٹریٹجی پلان کے جائزے کے بعد اس کی منظوری بھی دی جائے گی۔
’اسی طرح سٹریٹجی پلان کے لیے سٹیک ہولڈرز خصوصاً ٹیلی کام کمپنیوں سے بھی مشاورت کی جائے گی اور ٹیلی کام سیکٹرز کے لیے اصلاحات و مراعات کے معائنے کے بعد اس کو حتمی شکل دی جائے گی۔‘
سید امین الحق کے مطابق کمیٹی کنسلٹنٹ کی تجاویز کی روشنی میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کے طریقہ کار کی منظوری بھی دے گی، فائیو جی سپیکٹرم نیلامی میں ٹیلی کام سیکٹرز کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے قابل عمل بنایا جائے گا۔

امین الحق کے مطابق ’فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی میں ٹیلی کام سیکٹرز کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے قابل عمل بنایا جائے گا‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام سیکٹرز پر اضافی ٹیکسز کے نفاذ سے کچھ مشکلات پیدا ہوئی ہیں، اصولی طور پر ٹیلی کام سیکٹرز کو جتنی مراعات دی جائیں، ملک کو اتنا زیادہ ریونیو حاصل ہوتا ہے۔
فائیو جی ٹیکنالوجی ہے کیا؟
فائیو جی ٹیکنالوجی سے مراد پانچویں جدید ترین سطح کی ٹیکنالوجی ہے جو انٹرنیٹ کی دنیا کو مکمل بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس سے قبل تیسری جنریشن (تھری جی) اور چوتھی جنریشن (فور جی) کے تیز انٹرنیٹ نے دنیا بھر میں ویڈیو کالز، ویڈیو سٹریمنگ، فیس بک لائیو وغیرہ کو ممکن بنایا تھا اور دنیا کو ایک دوسرے سے قریب کردیا تھا۔
تاہم ماہرین فائیو جی انٹرنیٹ کو ممکنات کی ایک نئی دنیا قرار دیتے ہیں جس میں صرف فون اور کمپیوٹر پر تیز انٹرنیٹ ہی فراہم نہیں ہوگا بلکہ اب مصنوعی ذہانت اور فائیو جی کے امتزاج کے ساتھ یہ بھی ممکن ہوگا کہ امریکہ میں بیٹھ کر کوئی سرجن پاکستان کے ہسپتال میں کسی مریض کا آپریشن کر لے۔ اسی طرح اشیا کو انٹرنیٹ سے منسلک کرکے یہ بھی ممکن ہوگا کہ ڈرائیور کے بغیر کار چلائی جاسکے۔

پاکستان میں زونگ اور جیز رواں برس جنوری تک فائیو جی کے ٹرائلز کرچکے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

موبائل فون پر گھنٹوں کی پوری فلم چند سیکنڈز میں ڈاؤن لوڈ ہوجائے گی اور صاف شفاف آڈیو اور ویڈیو کالز کرنا ممکن ہو جائیں گی۔
پاکستان میں اس وقت تک چین کی موبائل کمپنی (زونگ) اور پاکستان موبائل کمیونیکیشن یعنی جیز رواں سال جنوری تک فائیو جی کے ٹرائل کرچکے ہیں جس میں ویڈیو کال ٹیسٹنگ میں انٹرنیٹ کی سپیڈ ایک اعشاریہ پانج گیگا بائٹ (جی بی) فی سیکنڈ رہی۔

شیئر: