Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں القاعدہ کے مبینہ عسکریت پسندوں کا اقوام متحدہ کے پانچ کارکنوں کا اغوا

یمنی حکومت نے اغوا کی تصدیق کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
القاعدہ کے مبینہ عسکریت پسندوں نے جنوبی یمن میں اقوام متحدہ کے پانچ کارکنوں کو اغوا کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یمنی افسران نے سنیچر کو بتایا کہ یہ کارکن جمعے کی رات کو ملک کے جنوبی صوبے ابیان سے اغوا ہوئے تھے اور انہیں نامعلوم مقام پر لے جایا گیا تھا۔
افسران کے مطابق اغوا ہونے والوں میں چار یمنی اور ایک غیرملکی شامل ہیں۔
اغوا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفین ڈوجارک کا کہنا تھا ’ہمیں اس کیس کی خبر ہے تاہم واضح وجوہات کی وجہ سے ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہے۔‘ انہوں نے اس پر مزید بات نہیں کی۔
یمن کے قبائلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ اغوا کاروں سے کارکنان کی باحفاظت واپسی کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اغواکاروں نے تاوان اور کچھ عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنہیں یمن کی حکومت نے قید کیا ہے۔
ان افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات کی ہے کیونکہ انہیں میڈیا کو معلومات فراہم کرنے کی اجازت نہیں۔
دوسری جانب قبائلی رہنماؤں نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
یمن کا جنوبی علاقہ کنٹرول کرنے والی سدرن ٹرانسزیشنل کونسل، جس کے یمنی حکومت کے ساتھ تنازعات ہیں، نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’دہشت گردی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔
یمنی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اقوام متحدہ کے سکیورٹی اور سیفٹی کے محکمے کے کارکنوں کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کیا ہے۔
حکومت کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان مغویوں کی بازیابی کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس قسم کے اغوا کے واقعات یمن میں عام ہیں، جہاں مسلح قبائلی افراد اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند اپنے قیدیوں کی رہائی یا تاوان کے لیے اغوا کی کارروائیاں کرتے ہیں۔

شیئر: