Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خانیوال میں ہجوم کے تشدد سے ہلاکت،33 ملزمان عدالت میں پیش

عدالت نے ملزمان کو 15 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا۔ فوٹو: روئٹرز
پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کے تشدد سے ایک شخص کے ہلاکت کے مقدمے میں نامزد 33 مرکزی ملزمان کو ملتان کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
منگل کو پولیس نے گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔
قبل ازیں پولیس نے منگل کی صبح بتایا کہ واقعے میں ملوث مزید 10 مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق اب تک 33 مرکزی ملزمان کو گرفتار جبکہ 112 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
میاں چنوں پولیس نے سخت سکیورٹی میں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 2 کے جج صادق مسعود صابر کے سامنے پیش کرنے کے بعد پولیس نے ملزمان کا 90 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔
استغاثہ کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل محمد ارشد لغاری نے عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیے۔
عدالت نے ملزمان کو 15 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا۔
اس سے قبل پنجاب پولیس کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ’گرفتار کیے جانے والے افراد کو ویڈیوز میں مقتول پر اینٹوں اور ڈنڈوں سے تشدد کرتے دیکھا گیا جبکہ وہ دوسروں کو اشتعال بھی دلا رہے تھے۔‘
بیان کے مطابق گرفتار کیے جانے والے افراد کے خلاف دہشت گردی اور سنگین جرائم کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ دستیاب فوٹیجز اور شواہد کی مدد سے مزید ملزموں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے، اب تک 112 مشتبہ افراد کو واقعے کے بعد گرفتار کیا گیا۔
ملزموں کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں اور مزید گرفتاریوں کے لیے خفیہ آپریشن بھی جاری ہے۔
ترجمان پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ ’قانون کو ہاتھ میں لینے والے تمام عناصر کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔‘
سنیچر کو خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں مشتعل افراد کے ہاتھوں مشتاق نامی شہری کی تشدد سے ہلاکت کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہجوم کے تشدد اور قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

شیئر: