Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قندیل بلوچ کو قتل کرنے والا ان کا بھائی بریت کے بعد جیل سے رہا

38 سالہ محمد وسیم کو عدالت کی جانب سے پیر کو بری کیے جانے کے بعد ملتان کی جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
پاکستانی وکیلوں کا کہنا ہے کہ ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے ان کے بھائی کو عدالتی حکم کی بنا پر رہا کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو محمد وسیم کو رہا کر دیا گیا۔
قندیل بلوچ کو سنہ 2016 میں ان کے بھائی محمد وسیم نے گلہ گھونٹ کر قتل کیا تھا۔ محمد وسیم نے سوشل میڈیا پر اپنی بہن کے رویے کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دیا تھا۔
عوامی غم و غصے کی بنا پر پاکستان نے مبینہ طور پر ایک قانونی سقم کو بند کرتے ہوئے قانون سازی کی، جو خاندان کے افراد کو نام نہاد ’غیرت کے نام پر قتل‘ کرنے والوں کو معاف کرنے کی اجازت دیتا ہے، اس کی بجائے عمر قید کی سزا ہوگی۔
لیکن محمد وسیم کے چھ سال سے بھی کم وقت جیل میں گزارنے کے بعد عدالت نے اپیل پر فیصلہ سنایا کہ یہ غیرت کے نام پر قتل نہیں تھا اور اس نے ان کا اعترافی بیان بھی مسترد کر دیا۔
قتل سے متعلق پاکستان کے دیگر قوانین کے مطابق ماں کو انہیں معاف کرنے کی اجازت تھی۔
محمد وسیم کے وکیل سردار محبوب نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر وسیم کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔‘
’اب وہ ایک آزاد شخص ہے۔‘
38 سالہ محمد وسیم کو عدالت کی جانب سے پیر کو بری کیے جانے کے بعد ملتان کی جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
دوسری جانب حکمران جماعت کی رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے قندیل بلوچ کیس کے حوالے سے کہا ہے کہ ریاست قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے.

محمد وسیم نے سوشل میڈیا پر اپنی بہن کے رویے کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دیا تھا۔ (فائل فوٹو: فیس بک)

سنیچر کو ملیکہ بخاری نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ غیرت کے نام پر خواتین اور بچیوں کا قتل ہمارے معاشرے پر سیاہ دھبہ ہے۔
’قانون میں اسی لیے ترمیم کی گئی کہ کسی خاتون، چاہے وہ کوئی سلیبریٹی ہو یا عام عورت کو قتل کرنے والا آزادانہ طور پر نہ گھوم سکے۔‘

شیئر: