Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی کوریا کا اہم ’جاسوسی سیٹلائٹ‘ کے تجربے کا دعویٰ

رواں سال کے دوران شمالی کوریا نو میزائل لاانچ کر چکا ہے۔ فوٹو روئٹرز
شمالی کوریا نے جاسوسی سیٹلائٹ کی تیاری کے لیے ایک اہم تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ گزشتہ روز ہی علاقائی ممالک کے عسکری اداروں نے تنقید کی تھی کہ ہفتے میں دوسری مرتبہ بلیسٹک میزائل لانچ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دیگر ممالک کے خیال میں شمالی کوریا دراصل سیٹلائٹ کی آڑ میں بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی ٹیسٹ کر رہا ہے جس پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
سیٹلائٹ کی لانچ پر امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے تنقید کی ہے جن کو خدشہ ہے کہ شمالی کوریا آئندہ مہینوں میں ہتھیاروں کا ایک بڑا تجربہ کرے گا۔
شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی ’کے سی این اے‘ کے مطابق نیشنل ایرو سپیس ڈولیپمنٹ ایڈمنسٹریشن اور ڈیفنس سائنس اکیڈمی نے جاسوسی سیٹلائٹ تیار کرنے کی غرض سے میزائل لانچ کیا تھا۔
جاسوسی سیٹلائٹ سسٹم ٹیسٹ کرنے کی غرض سے رواں ہفتے میں یہ دوسری لانچ ہے جبکہ سال میں اب تک نو میزائل لانچ ہو چکے ہیں۔
کے سی این اے کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے ذریعے قابل اعتماد سیٹلائٹ کے ریسپشن سسٹم اور کنٹرول کمانڈ سسٹم کے علاوہ ڈیٹا کی ترسیل سے متعلق تصدیق ہوئی ہے۔
27 فروری کو ہونے والے سیٹلائٹ ٹیسٹ سے متعلق کے سی این اے نے معلومات فراہم نہیں کی تھیں کہ اس کی لانچ میں کونسا میزائل استعمال ہوا تھا لیکن جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں دارالحکومت پیونگ یانگ کے قریب سے بیلسٹک میزائل فائر کیا گیا تھا۔
جنوبی کوریا کی فوج کے خیال میں شمالی کوریا کی جانب سے لانچ کیا گیا میزائل 270 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے 560 کلو میٹر کی بلندی تک پہنچا تھا۔
جوہری ہتھیاروں کی تخفیف پر مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کے بعد سے شمالی کوریا نے جنوری میں ریکارڈ تعداد میں ہتھیار لانچ کیے ہیں اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات بھی جاری رکھنے کا عندیہ دے چکا ہے۔

شیئر: