Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علیم خان جہانگیر ترین گروپ میں شامل، اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر علیم خان نے پارٹی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں یہ بہت ہی ایم پیش رفت ہے۔  علیم خان نے لاہور میں  جہانگیر ترین کے گھر ہونے والی مشاورتی اجلاس میں شرکت کے بعد ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا۔
جہانگیر ترین گروپ کے اجلاس میں صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال، صوبائی وزیر اجمل چیمہ کے علاوہ آصف نکئی، عون چودھری، عبد الحئی دستی، غلام رسول سنگا، بلال وڑائچ، قاسم لنگا، سعید اکبر نوانی، زوار حسین وڑائچ اور اسحاق خاکوانی شریک ہوئے۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنما علیم خان بھی نے خصوصی شرکت کی۔ 
ترین گروپ کے اجلاس میں تین صوبائی وزرا سمیت پنجاب اسمبلی کے 19 ارکان شریک ہوئے۔
ترین گروپ کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی کو مدعو نہیں کیا گیا اور ان کا الگ اجلاس بلایا جائے گا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال نے اعلان کیا کہ آج علیم خان ترین گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ 
عبدالعلیم خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لیے جہانگیر خان ترین کی خدمات قابل تحسین ہے۔ لیکن تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد جہانگیر ترین کو نظرانداز کیا گیا۔ 
عبدالعلیم خان نے کہا کہ حکومت بننے کے بعد جہانگیر ترین سے کام کیوں نہیں لیا اس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 40 ارکان صوبائی اسمبلی سے ملا ہوں سب کو پنجاب میں طرزِ حکمرانی پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’عدم اعتماد کی تحریک آتی ہے تو ہم سب مل کر فیصلہ کریں گے کہ کس ساتھ دینا ہے۔‘
عبدالعلیم خان نے کہا کہ تحریک انصاف سب کی جماعت ہے کسی فردِ واحد کی نہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے اپوزیشن رہنما متحرک ہیں جبکہ حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے چوہدری پرویز الہیٰ سے دن کو صوبائی وزرا نے ملاقات کی جس میں ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے سپیکر نے تحریک انصاف کی قیادت کو بڑے سیاسی فیصلے لینے کا مشورہ دیا۔
 اپوزیشن جماعتوں کی تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات کی۔
اس سے پہلے مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے جانے کے لیے کوشش کی ہے اور کراچی سے اسلام آباد تک محنت کی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کا فیصلہ جلد کر لیا جائے گا۔ فوٹو: سکرین گریب

ان کا کہنا تھا کہ ’جلد ہی عدم اعتماد لائیں گے۔ آج  ہمارے رہنماؤں کا اجلاس ہو رہا ہے اس میں فیصلہ ہو جائے گا۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تاریخ سامنے نہ لانا حکمت عملی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 48 گھںٹے کا وقت دیا تھا ابھی وہ پورا نہیں ہوا۔
عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی کے سوال پر مولانا فضل الرحمان کا جواب تھا کہ ’عدم اعتماد کامیاب ہو یا نہ ہو یہ سیاسی عمل ہے۔ ایک آئینی استحقاق ہے۔ ہم سجھتے ہیں کہ کامیابی کا پہلو یقینی نظر آ رہا ہے۔‘
ماضی قریب میں اس حوالے سے مخلتف موقف رکھنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’مشترکہ ضرورتوں کے تحت ماضی کو بھولنا پڑتا ہے۔ کچھ چیزیں حالات کی ضرورت ہوتی ہیں اور ان کے لیے ماضی کو بھولنا پڑتا ہے۔‘

مسلم لیگ ق کے صوبائی وزرا کی پرویز الہیٰ سے ملاقات

دوسری جانب لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الہی سے صوبائی وزرا کی ملاقات کے بعد ان کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ق لیگ کی قیادت نے تحریک انصاف کو بڑے سیاسی فیصلے لینے کا مشورہ دیا ہے۔

لاہور میں ترین گروپ کے اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے 19 ارکان نے شرکت کی۔ فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

ذرائع کے مطابق پرویز الہیٰ نے ملاقات کے دوران گفتگو میں کہا کہ انہوں نے موجودہ سیاسی حالات کے تحت حکومت کو آگے بڑھ کر فیصلے کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
پرویز الہیٰ سے یہ بات منسوب کی گئی کہ انہوں نے اپنی جماعت کے صوبائی وزرا کو بتایا کہ حالات تیزی سے حکومت کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں اور یہ کہ ’جو پہلے فیصلہ لیتا ہے سیاست میں اس کو برتری حاصل ہو جاتی ہے۔‘
ق لیگ کے سینیئر رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ لمحہ بہ لمحہ صورت حال تبدیل ہو رہی ہے۔ اس صورتحال پر مشورہ بھی ہو رہا ہے اور رابطے بھی ہو رہے ہیں۔
 
 

شیئر: