Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت سے ناراض تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کی تعداد کتنی؟

پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد جہاں ان کو اتحادی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت ہوگی وہیں اپنی ہی پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو بھی اپنے حق میں ووٹ ڈالنے پر آمادہ کرنے کا چیلنج درپیش ہوگا۔
اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 155 ہے جبکہ وزیراعظم کو سادہ اکثریت ثابت کرنے کے لیے 172 اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔ تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں کے ارکان کی تعداد 24 ہے۔
تاحال اتحادی جماعتوں نے واضح طور پر حکومت سے راستے الگ کرنے کا کوئی بیان نہیں دیا لیکن تحریک انصاف کے کئی ایسے ارکان ہیں جو ماضی قریب میں اپنی ہی حکومت سے ناراض رہتے ہوئے بیانات دیتے رہے ہیں۔
یہاں ہم پی ٹی آئی کے ایسے اراکین قومی اسمبلی کی تفصیل پیش کرتے ہوئے ان کے دیے گئے بیانات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

میجر طاہر صادق کی حکومت پر تنقید اور ناراضی

اٹک سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی میجر (ر) طاہر صادق نے اپنی ہی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نچلی سطح پر آج جتنی کرپشن ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی ٹیم تبدیل کریں۔‘
جولائی 2021 میں ہم نیوز کے پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں انہوں نے کہا تھا کہ بیورو کریسی مادر پدر آزاد ہے کیونکہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت میں بہت کرپشن ہو رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی میجر (ر) طاہر صادق کے مطابق لوگ مہنگائی سے بہت تنگ ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم تبدیلی کے لیے پی ٹی آئی میں آئے تھے۔‘

ایم این اے راجہ ریاض نے کہا تھا کہ وہ کسی صورت جہانگیر ترین کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

جہانگیر ترین گروپ کے اہم رکن ایم این اے راجہ ریاض

تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے گروپ میں شامل فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض بھی اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
اگست 2021 میں انہوں نے جہانگیر ترین کا ساتھ دینے کی پاداش میں پارٹی قیادت کی جانب سے استعفیٰ مانگے جانے کے سوال پر کہا تھا کہ وہ اس کے لیے تیار ہیں۔
راجہ ریاض نے کہا تھا کہ وہ کسی صورت جہانگیر ترین کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

عامر لیاقت حسین کے بیانات اور استعفیٰ

کراچی سے منتخب تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین متعدد بار اپنی حکومت سے ناراض ہوئے اور منائے گئے۔

ریاض فتیانہ کو وفاقی وزیر ملک امین اسلم کی درخواست پر پارٹی کی انضباطی کمیٹی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

نومبر 2021 میں وہ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے آئے تو صحافیوں نے ان کی اپنی حکومت سے ناراضی پر سوال کیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم آئے نہیں لائے گئے ہیں۔ جو ہمیشہ لاتے ہیں وہی اہتمام کے ساتھ لائے ہیں۔‘
اکتوبر 2021 میں عامر لیاقت حسین نے ٹویٹ کی تھی کہ انہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ’قومی اسمبلی سے استعفی ارسال کردیا ہے اللہ تعالی عمران خان اور پی ٹی آئی کا حامی و ناصر ہو۔‘
اپنی ٹویٹ کے بعد ’استعفی کہ وجہ بتاتے ہوئے عامر لیاقت حسین نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اگر استعفی دینے کی وجہ بتا دی تو سب ہل کر رہ جائیں گے، قیامت آ جائے گی۔‘
بعد ازاں عامر لیاقت حسین نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ عمران خان نے ان کا استعفیٰ مسترد کر دیا اور کہا کہ اس پر بات نہیں ہوگی۔

پی ٹی آئی کے منتخب اراکین حکومت کے غیرمنتخب مشیروں پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

ریاض فتیانہ کے ساتھی ارکان قومی اسمبلی پر الزامات اور پارٹی کا شوکاز نوٹس

نومبر 2021 میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے غیرملکی دورے سے واپسی پر اپنی ہی پارٹی کے ساتھی ارکان قومی اسمبلی پر الزامات عائد کیے تو جماعت کی جانب سے اُن کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔
ریاض فتیانہ کو وفاقی وزیر ملک امین اسلم کی درخواست پر پی ٹی آئی کی احتساب و انضباطی کمیٹی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

پشاور سے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان

پیپلز پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف کے ٹکٹ پر پشاور سے منتخب ہونے والے نور عالم خان نے رواں سال کے آغاز پر اپنی حکومت کے بعض اقدامات پر سخت تنقید کی تھی اور انہوں نے پارٹی کی سینیئر قیادت اور مشیروں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرا لیں گے۔ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

نور عالم خان نے کہا تھا کہ حکومت ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پڑھے اور سمت درست کرے۔ ان کے مطابق ’مہنگائی عوام کا بڑا مسئلہ ہے، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں کیا جاتا، وہ اسی طرح آواز اٹھاتے رہیں گے۔‘
تحریک انصاف کی قیادت نے پارٹی پر تنقید کے باعث نور عالم خان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے بیانات دیے تھے اور اس حوالے سے میڈیا میں خبریں بھی سامنے آئیں۔
پی ٹی آئی کے منتخب اراکین کی جانب سے وقتا فوقتا اپنی ہی جماعت پر تنقید کی ایک بڑی وجہ یہ بھی رہی کہ ان کی رائے میں وزیراعظم نے اپنے اردگرد غیر منتخب مشیروں کو اکھٹا کر رکھا ہے۔

شیئر: